جنوبی ایشیاء میں پائیدار ا،من و ترقی تنازعہ کشمیر کے پر امن حل سے وابستہ ہے: مقررین
جنیوا28ستمبر (کے ایم ایس )
انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ ایک سیمینار میں مقررین نے تنازعات کے حل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کوپر امن طریقے سے حل کئے بغیر جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق "ترقی کا حق اور پائیدار ترقی کے اہداف” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے دنیا کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ممتاز سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور ماہرین قانون و تعلیم بشمول مہمت سکرو گوزل، ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ، مزمل ایوب ٹھاکر، علی رضا سید، ظفر احمد قریشی اور دیگرنے خطاب کیا ۔ مقررین نے کشمیر میں بھارتی حکومت کے نام نہاد ترقی کے بیانیے کوبے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی افسوس ناک ہے کہ بھارتی حکومت اکثریتی برادری کو پسماندہ ، بے اختیار ، جبری طورپربے دخل کرنے اور کشمیریوں کی زمینوں پر زبردستی قبضے کی اپنی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے اور ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوئوں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑتی ہوئی سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتحال بھارتی حکومت کے دعووں کی نفی کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی برادری کوگمراہ کرنے کیلئے ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیتارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ زمینی حقائق شاہدہیں کہ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر دفعہ370 اور 35Aکو منسوخ کر کے مقبوضہ علاقے کے پہلے سے ابتر حالات کو مزید خرب کردیاتھا۔ مقررین نے کہا کہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی حکومت کشمیریوںکی منفرد سیاسی اور ثقافتی شناخت پر حملہ آور ہے ۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں نافذ کالے قوانین کاحوالہ دیتے ہوئے کہاکہ جموں وکشمیر کے اراضی اور ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے غیر کشمیریوں کیلئے مقبوضہ علاقے میں آباد ہونے،وہاں زمینیں خریدنے، کشمیریوں کو ان کے وسائل، ملازمتوں اور اراضی سے محروم کی راہ ہموار کردی گئی ہے ۔ مقررین نے کہا کہ یہ مسلم اکثریتی ریاست کو اقلیت میں تبدیل کرنے کاحربہ ہے جبکہ دوسری جانب بھارتی فوج اپنی پسند کے کسی بھی علاقے یا زمین کو سٹریٹیجک قرار دیکر اس پر قبضہ کر لیتی ہے۔ انہوں نے امن و استحکام کو پائیدار ترقی کے فروغ کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلسل تنازعات اور برسوں سے جاری فوجی قبضے نے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی تنازعات کے حل سے مشروط ہے کیونکہ پائیدار ترقی کے اہداف امن اور استحکام کے بغیر حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ تنازعہ کشمیر کے جلد اور پرامن حل پر زور دیتے ہوئے مقررین نے کہا کہ خطے میں معاشی خوشحالی اور پائیدار ترقی تنازعہ کے منصفانہ حل سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں "پائیدار ترقی” کی طرف پہلا قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو انکا حق خود ارادیت دینے سے شروع ہوتا ہے۔مقررین نے کشمیریوں کے خلاف بی جے پی حکومت کی مذہبی اور ثقافتی جارحیت کے بارے میں کہا کہ بھارت آبادکاری کی پالیسی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی مقامی آبادی کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ کشمیر کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران اپنے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے کشمیریوں کے آبی اور دیگر قدرتی وسائل کو بے دردی سے لوٹ رہے ہیں جبکہ کشمیریوں کو بجلی اور زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔