اسلام آباد : کانفرنس کے مقررین نے کشمیر کاز کے لیے” او آئی سی“ کی مسلسل حمایت کو سراہا
اسلام آباد: اسلام آباد میں منعقدہ گول میز کانفرنس کے مقررین نے اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی) کی کشمیر کاز کے لیے مسلسل حمایت کو سراہا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) میں قائم انڈیا سٹڈی سنٹر (آئی ایس سی) نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیرYousef Aldobeayکے ساتھ گول میز کانفرنس کا اہتمام کیا۔ مقررین اور شرکاء میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی سہیل محمود، چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی خالد محمود، ڈائریکٹر آئی ایس سی ڈاکٹر خرم عباس، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ کے رہنما غلام محمد صفی، الطاف حسین وانی ، شیخ عبدالمتین، سابق وزیر آزاد جموں و کشمیر فرزانہ یعقوب ، سابق سفیر ۔سید ابرار حسین، لیگل فورم فار کشمیر کے چیئرمین ایڈوکیٹ ناصر قادری، ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی کے طلباءشامل تھے۔
ڈاکٹر خرم عباس نے اپنے تعارفی کلمات میں او آئی سی کی مسئلہ جموں و کشمیر پر پاکستان کے موقف کی مسلسل حمایت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے ہمیشہ ایک جاندار آواز اٹھائی ہے۔
سفیر سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے بانی رکن کی حیثیت سے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے فلسطین کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا او زور دیا کہ فلسطین اور کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے کے دو پرانے ترین تنازعات ہیں جو حق خود ارادیت کے ناقابل تنسیخ حق سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں تنازعات قابض طاقتوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اب تک حل نہیں ہوسکے۔
سہیل محمود نے مزید کہا کہ او آئی سی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کی مستقل اور واضح حمایت کی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی بھر پور کوشش کر رہا ہے جس پر عالمی برادری نے مجرمانہ خاموشی اختیار کررکھی ہے۔
خصوصی ایلچی سفیر یوسف الڈوبے نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کشمیر کاز کے لیے او آئی سی کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا اورکہا کہ او آئی سی نے کبھی بھی مقبوضہ علاقے میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات کی حمایت نہیں کی۔ انہوں نے او آئی سی کے اس مطالبے کو دہرایا کہ بھارت 5 اگست 2019 کے اپنے اقدامات واپس لے۔