پاکستان کے جوہری ہتھیاروںکے بارے میں جو بائیڈن کابیان غلط اور گمراہ کن ہیں: رپورٹ
بھارت میں جوہری مواد کی چوری اور گم ہونے کے کم از کم 20واقعات رپورٹ ہوئے لیکن امریکی صدر خاموش ہیں
اسلام آباد 16اکتوبر (کے ایم ایس)پاکستان نے جوہری ہتھیاروں سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان کوغلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کی طرف سے آج جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بائیڈن نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی کے استقبالیے میں کہاتھا کہ پاکستان دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہو سکتا ہے کیونکہ اس ملک کے پاس بغیر کسی ہم آہنگی کے جوہری ہتھیار ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک ٹویٹ میں پاکستان کے جوہری پروگرام پر امریکی صد کے تحفظات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے لکھا کہ ”میں واضح طور پر دہراتا ہوں: پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارے جوہری اثاثے آئی اے ای اے کے معیار کے مطابق بہترین حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں۔ ہم ان حفاظتی اقدامات کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔”رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ وزیر اعظم دفتر کی ایک الگ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران ایک انتہائی ذمہ دار جوہری ریاست ثابت ہوا ہے جس کے جوہری پروگرام کو تکنیکی طور پر درست اور فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے ذریعے چلایاجاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ جوہری صلاحیت کی حامل ایک ذمہ دار ریاست کا مظاہرہ کیا ہے جس سے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی آئی اے ای اے سمیت عدم پھیلائو، حفاظت اور سلامتی سے متعلق عالمی معیار کے پختہ عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جہاں تک سلامتی اور تحفظ کا تعلق ہے پاکستان کے جوہری اثاثے آئی اے ای اے کے ہر بین الاقوامی معیار پر پورا اترتے ہیں ۔انہوں نے 9مارچ کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر جوہری ہتھیاروں کے بارے میں کوئی سوال ہے تو وہ بھارت سے ہونا چاہیے جس میں بھارت نے ریاست ہریانہ کے شہر سرسا سے غلطی سے براہموس میزائل داغا جو پاکستان میں صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقے میاں چنوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بعد ازاں اگست میں بھارتی فضائیہ نے تین افسران کو برطرف کر دیا۔رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور جوہری مواد کے تحفظ سے متعلق آئی اے ای اے کے کنونشن کے باوجود 200کلوگرام سے زیادہ جوہری اور تابکار مواد کی چوری نے جوہری ہتھیاروں کے تحفظ کی بھارت کی صلاحیتوں کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیاہے۔کئی دیگر واقعات میںبھارتی حکام نے 1994میں 2.5کلوگرام یورینیم برآمد کیا۔ 1998میں 111کلو گرام برآمد جوہری مواد برآمد کیاگیاجس میں حزب اختلاف کا ایک رہنما بھی شامل تھا۔ سن2000میں 59.1کلوگرام،2001میں 200گرام، 2003میں225 گرام،2008میں 4کلوگرام، 2009میں 5کلوگرام،2016میں 9کلوگرام،2018میں 1کلو گرام اور 2021میں 13.75کلوگرام جوہری مواد برآمد کیاگیا ہے ۔
بھارت میں جوہری اور تابکار مواد کے گم اور چوری ہونے کے متواتر واقعات اس کے جوہری ہتھیاروں کے حفاظتی نظام کی ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ بھارت جلد ہی غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردوں کو ایٹمی مواد فراہم کرنے والا واحد ملک ہو گا۔ اس طرح کے واقعات گہری تشویش کا باعث ہیں کیونکہ یہ کمزور کنٹرول، ناقص نگرانی اور عملدرآمد کے ناقص طریقہ کار کے ساتھ ساتھ بھارت کے اندر جوہری مواد کے بلیک مارکیٹ کی ممکنہ موجودگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ پاکستان جہاں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا،کے مقابلے میں بھارت میں 1994سے 2021تک جوہری مواد کی چوری اور گم ہونے کے کم از کم 20واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت جوہری ٹیکنالوجی اور مواد کی غیر قانونی تجارت کے لئے ممکنہ طورپر ایک اہم ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں یورینیم چوری کے کئی اور واقعات بھی رپورٹ ہوئے اور امریکی صدر ایسے خطرناک واقعات پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ملیحہ لودھی کے مطابق بائیڈن کا بیان مکمل طور پر بے بنیاد اور بلاجواز ہے اور وہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی حفاظت کے بارے میں لاعلم نظر آتے ہیں جبکہ بین الاقوامی ایجنسیوں نے پاکستان کے ایٹمی ڈیٹرنس کی تصدیق کی ہے۔