دہشت گردی کو شکست دینے کے حوالے سے بھارتی بیان گمراہ کن ہے
اسلام آباد 11 نومبر (کے ایم ایس)بھارت کا یہ بیان کہ افریقہ میں دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مربوط ردعمل کی ضرورت ہے انتہائی گمراہ کن ہے کیونکہ وہ خود مقبوضہ جموںوکشمیر میں آزادی کی جدوجہد کو دبانے کے لیے ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا سہارا لے رہا ہے اورپاکستان میں بھی دہشت گردی کی سرگرمیوں کی سرپرستی اور حوصلہ افزائی میں ملوث ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ”افریقہ میں انسداد دہشت گردی: امن، سلامتی اور ترقی کے لیے ضروری“ کے موضوع پر ہونے والی بحث کے دوران اقوام متحدہ میں بھارت کی مستقل نمائندہ، روچیرا کمبوج نے کہاکہ دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کا اجتماعی عزم دیگر جگہوں کی طرح افریقہ میں بھی ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افریقہ میں دہشت گرد گروپ شہریوں اور امن دستوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں اور یہ افسوسناک ہے کہ ان کے مظالم کے سب سے زیادہ شکار خواتین، بچے اور آبادی کے کمزور طبقے ہیں۔
یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف بھارت افریقہ میں دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے مربوط ردعمل کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن دوسری طرف کشمیریوں کو اپنے ناقابل تنسیخ حق ، حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے کی پاداش میں بدترین ریاسی دہشت کا نشانہ بنا رہا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاوہ بھارت بھر میں اقلیتیں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کا شکار ہیں جبکہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے مقصد سے یہاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مالی معاونت بھی کر رہی ہیں۔ اگست 2021 میں افغانستان پر طالبان کے قبضے سے پہلے وہاں قائم بھارتی سفارت خانہ اور اس کے قونصل خانے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی کا مرکز بن چکے تھے۔ پاکستان نے بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے کئی بار ٹھوس ثبوت فراہم کیے ہیں۔ یہاں تک کہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، چین، روس، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ ایک ڈوزیئر بھی شیئر کیا ہے تاکہ ہندوستان پر دباو¿ ڈالا جائے کہ وہ پاکستان کے اندر اپنی دہشت گرد سرگرمیوں کو روکے۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت جنوبی ایشیا کے خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا اسپانسر، مالی اعانت فراہم کرنے والا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے والا ملک ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا نئی دہلی کو واضح طور پر بتائے کہ وہ بالادستی اور دہشت گردی کی اپنی پالیسی ختم کرے ۔