جموں وکشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں بلکہ ایک متنازعہ علاقہ ہے،رکن پارلیمنٹ سمرن جیت سنگھ
جموں 15نومبر (کے ایم ایس)
شرومنی اکالی دل کے صدر سمرن جیت سنگھ مان نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اٹوٹ انگ سے متعلق بھارت کے دعوے کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کہاہے کہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ علاقہ جس کے مستقبل کا فیصلہ ابھی اقوام متحدہ کے زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے ہونا باقی ہے ۔
بھارتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے سکھ رہنما نے جموں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھار تے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو مسئلہ کشمیر کو یکم جنوری 1948کو اقوام متحدہ لے کر گئے تھے اور انہوں نے وہاں وعدہ کیاتھا کہ مقبوضہ علاقے کے مستقبل کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کیاجائے گا۔انہوں نے آئین کی دفعہ 370کی منسوخی اور "جموں و کشمیربھارت کا اٹوٹ انگ ہونے "کے مودی حکومت کے دعوے پر کڑی تنقید۔ انہوں نے سوال کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ کیسے ہوسکتا ہے جب ان جیسے اراکین پارلیمنٹ کو مقبوضہ علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے واضح کیاکہ جموں و کشمیر بالکل بھی بھارت کا حصہ نہیں ہے، یہ ایک الگ ریاست ہے جس کے مستقبل کافیصلہ استصواب رائے کے ذریعے ہونا باقی ہے۔سمرن جیت سنگھ مان نے مزید کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبانے پر مودی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی پولیس کشمیریوں کو بغیر کسی وجہ کے پولیس اسٹیشنوں میں طلب کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سکھوں ، مسلمانوں یا ہندوئوں کے خلاف کارروائیوں میں ملوث پولیس افسران کے خلاف عدالتوں میں مقدمات دائر کیے جائیں گے۔انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں داخلے سے روکنے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر آنے کے بھارتی حکومت کے دعوئوں پر سوال اٹھایا ۔ سکھ رہنما نے گزشتہ ماہ ضلعی حکام کی طرف سے انہیں مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے سے روکنے کے خلاف کٹھوعہ کی ایک مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا ۔ بھارتی پارلیمنٹ کے رکن سمرن جیت سنگھ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہونے کے لیے کٹھوعہ پہنچے تھے لیکن انہیں ہوٹل سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم ان کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت 29 نومبر تک ملتوی کر دی ہے ۔ سمرن جیت سنگھ نے پنجاب روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایک منتخب رکن ہیں اور اگست 2019 میں مودی حکومت کی طرف سے دفعہ370کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی نام نہاد دو یونینوں ٹیریٹریز میںتقسیم کے بعد وہاں کے عوام کی حالت جاننے کیلئے وہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرناچاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر بھارت کا حصہ بن گیا ہے تاہم ایک رکن پارلیمنٹ کے جموں وکشمیر آنے پر پابندی لگادی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے کو بھارتی پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں اٹھائیں گے۔ سمرن جیت سنگھ نے کہا کہ انہیں ملک کے کسی بھی حصے کا دورہ کرنے کا پورا حق ہے اور انہوں نے 2024میں سرینگر سے اگلے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ وہ اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے اور اگر انصاف نہ ملا تو وہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک جائیں گے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے آغاز میں سمرن جیت سنگھ نے مقبوضہ علاقے داخل ہونے سے روکنے کے خلاف بطور احتجاج بھارتی ریاست پنجاب اور جموں وکشمیر کی سرحد پر واقع لکھن پور میں کئی دن گزارے تھے ۔