ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کے کہنے پر سیاستدانوں، صحافیوں کے ٹوئٹر اکائونٹس بلاک کردیے تھے
نئی دہلی30 نومبر(کے ایم ایس)بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر سے گزشتہ سال کئی صحافیوں، سیاست دانوں اور کسان تحریک کے حامیوں کے ٹوئٹر اکائونٹس بند کرنے کے لئے کہا تھا۔
یہ معلومات 26جون کو ٹوئٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی دستاویز سے سامنے آئی ہیں۔ بھارت حکومت نے 5جنوری 2021 سے 29دسمبر 2021کے درمیان ٹوئٹر سے درخواست کی تھی۔بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ معلومات ٹوئٹر کی جانب سے Lumenڈیٹا بیس میں جمع کرائی گئی دستاویز سے سامنے آئی ہیں۔گوگل، فیس بک اور ٹویٹر جیسی بڑی انٹرنیٹ کمپنیاں لیمن ڈیٹا بیس کو ویب لنکس اور اکائونٹس کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہیں جن کو بلاک کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ایڈوکیسی گروپ فریڈم ہائوس کے کچھ ٹویٹس بھی بلاک کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ فریڈم ہائوس جمہوریت، سیاسی آزادی، انسانی حقوق، تقریر کی آزادی پر انٹرنیٹ پر تحقیق اور وکالت کا کام کرتا ہے۔بھارتی حکومت نے ٹوئٹر سے حزب اختلاف کی جماعتوں کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے اراکین کے ٹویٹس بلاک کرنے کی درخواست کی تھی۔ دستاویز سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے کسان ایکتا مورچہ کے ٹوئٹر اکائونٹ بلاک کرنے کے لئے بھی کہا تھا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹوئٹر نے بھارت میں کئی ٹوئٹر اکائونٹس بند کر دیے تھے جن میں سینئر صحافی رانا ایوب کا ٹوئٹر اکائونٹ بھی شامل تھا۔گزشتہ سال پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کئی بھارتی سیاست دانوں، صحافیوں، سماجی کارکنوں اور صنعت کاروں کے فون پر جاسوسی کرنے پرپورے بھارت میں ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ اپوزیشن نے حکومت سے جواب طلب کیا تھا کہ اس نے پیگاسس اسپائی ویئر خریدا یا نہیں۔نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بھارتی حکومت نے 2017میں اسرائیل کے ساتھ دفاعی معاہدے کے تحت پیگاسس سپائی ویئر خریدا ہے۔