مقبوضہ جموں وکشمیر میں خوف ودہشت کی صورتحال، لوگ بات کرنے سے ڈرتے ہیں؟بی بی سی کی رپورٹ
سرینگر03جنوری(کے ایم ا یس)برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی)نے اپنے پروگرام”سیربین” میں غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں اگست 2019کے بعد کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں(مقبوضہ جموں وکشمیر)میں نگرانی کاایسا سخت نظام قائم کیاگیاہے جہاں کشمیری عام طور پر ایک دوسرے سے بات کرنے سے کتراتے ہیں۔
پروگرام میں میزبان نے علاقے میں پائی جانے والی پراسرار خاموشی کے بارے میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مختلف لوگوں کے خیالات معلوم کئے جن میں سے زیادہ تر خواتین تھیں۔انٹرویو دینے والوں میں سے ایک نے کہا کہ لوگوں کی نفسیات کو اس طرح تشکیل دیا گیا ہے کہ رات کے کھانے پر بھی لوگ ایک دوسرے سے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اونچی آواز میں بات نہیں کرتے کیونکہ مودی حکومت کے ذریعے ٹیلی فون ٹیپ کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں لوگوں کی آوازوں کو مختلف طریقوں سے دبا رہی ہے۔ راستے میں لوگ عام طور پر بہت دھیمے لہجے میں بات کرتے ہیں جبکہ ماضی میں احتجاج اور سخت رویہ اختیارکیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں رپورٹ کرنے والی بہت سی ویب سائٹس اور سوشل میڈیا سائٹس مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابل رسائی نہیں ہیں۔ لوگوں کو مختلف طریقے سے ڈرایا جاتا ہے۔پورا پروگرام سننے کے قابل ہے اور یہ مقبوضہ جموں و کشمیرکی موجودہ صورتحال کے بارے میں بہت کچھ بتاتاہے۔