انسانی حقوق

مقبوضہ کشمیرمیں آمریت اورغیر اعلانیہ مارشل لاء نافذ ہے ، کل جماعتی حریت کانفرنس

سرینگر 22فروری (کے ایم ایس)
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی قابض فورسزکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں تیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ہتھکنڈوں کے ذریعے جموں و کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کیاجاسکتا ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوج اور پولیس غیر کشمیری بیوروکریٹس کے ہمراہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر غیر جمہوری طریقے سے حکمرانی کر رہی ہے اور اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کیلئے آواز بلند کرنے پر کشمیریوں کو خوف و دہشت کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔بیان میں کہاگیا کہ وحشیانہ فوجی طاقت کے استعمال کے باوجودکشمیری کامورال بلند ہے اور وہ بہادری اور جرات مندی کے ساتھ بھارت کے غیر قانونی قبضے سے آزادی کے مقدس مقصد کے حصول کیلئے اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ 10لاکھ سے زائد قابض بھارتی فوجیوں کی مقبوضہ علاقے میں تعیناتی بین الاقوامی قانون اور 1948کے اقوام متحدہ کے نسانی حقوق کے چارٹر کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ حریت کانفرنس نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کی جبری گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں بے گناہ کشمیری جیلوں میں قید ہیں جبکہ کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں آمریت اور غیر اعلانیہ مارشل نافذ ہے۔حریت کانفرنس نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کی دیگر بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ محصور کشمیریوں تک رسائی دینے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالیں تاکہ وہ از خود مقبوضہ علاقے کی موجودہ سنگین صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔
ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما غلام احمد گلزار نے ایک بیان میں 23فروری 1991کو کنن پوش پورہ اجتماعی عصمت دری کے سانحے کو 32برس مکمل ہونے کے موقع پر کہاہے کہ یہ سانحہ بھارتی حکام کی طرف سے کشمیری خواتین کو جدوجہد آزادی سے دور رکھنے کے لیے ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ حریت پسند کشمیری خواتین کو تحریک آزادی میں انکے فعال کردار اور قربانیوں پر شاندار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین بزدل بھارتی افواج کا سب سے بڑا ہدف ہیں۔انہوں نے کہاکہ کشمیری خواتین کو نہ صرف قتل، ظلم وتشدد کانشانہ اور قید کرنے کے علاوہ انکی عصمت دری بھی کی جارہی ہے۔غلام گلزار نے کہاکہ قابض حکام کشمیری خواتین کی عصمت دری کوکشمیریوں کومحکموم رکھنے کیلئے ایک ذلت آمیزہتھیار کے طور پر استعمال کررہے ہیں ۔ بھارتی فوجیوں نے 23 فروری 1991 کی شب ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران ہر عمر کی تقریباً سو خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔کنن پوشپورہ کا سانحہ بھارت کے بدصورت چہرے پر ایک اور بدنما داغ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین کی عصمت دری ایک گھنائونا اور جنگی جرم ہے لیکن بدقسمتی سے بھارتی فوجی بڑے پیمانے پر کشمیری خواتین کی عصمت دری جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسے قابض افواج کی طرف سے اپنے پیدائشی حق خود ارادیت کا مطالبہ کرنے پرکشمیریوں کو سزا دینے کیلئے ایک سرکاری پالیسی کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے ایک تحقیقاتی ٹیم بھیجے۔ڈیموکریٹک حریت فرنٹ کے چیئرمین چوہدری شاہین اقبال نے ایک بیان میں پارتی رہنماء عبد المجید میر کی زمین پر قبضے اور گزشتہ دو ماہ انکے تین اہلخانہ کی گرفتاری اور رشتہ داروںکو ہراساں کرنے کی مذمت کی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کی مذموم کوششوں میں ناکامی کے بعد اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئی ہے۔
دریں اثناء غلام احمد گلزار اوردیگر حریت رہنمائوں بشمول غلام محمد خان سوپوری، زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ، فریدہ بہن جی ، ڈاکٹر مصعب نے گروپ بیس کے رکن ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے زیر میزبانی گروپ کے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیںکیونکہ بھارت اسے مقبوضہ علاقے میں اپنی ریاستی دہشت گردی کو چھپانے اور جموںو کشمیر کی حقیقی زمینی صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے استعمال کریگا۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button