مقبوضہ جموں و کشمیر

کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل بھارتی فورسز کا معمول بن چکا ہے، صمد انقلابی

 

سرینگر15اکتوبر (کے ایم ایس )
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارتی فورسزمقبوضہ علاقے میں بے گناہ نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں بے رحمی سے شہید کر رہی ہیں اور ماورائے عدالت قتل بھارتی فورسز کا معمول بن چکا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عبدالصمد انقلابی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فوجیوں نے پیر کے روز بانڈی پورہ میں امتیاز احمد ڈار نامی نوجوان کو شہید کیا جن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے ایک جعلی مقابلے میں شہیدکیاگیا۔انہوںنے کہا کہ 25 مئی 2000ءکو بھارتی فوجیوں نے ضلع اسلام آباد کے علاقے پتھری بل میں پانچ عسکریت پسندوں کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہ عسکریت پسند اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر 20 مئی 2000کو اسی ضلع کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں کم از کم 35 سکھوں کے قتل عام میں ملوث تھے۔ چیئرمین نے کہا ہے کہ تاہم بعد میں تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ پتھری بل میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مارے جانے والے یہ پانچ افراد نہتے شہری تھے۔ عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپریل 2010ء میں ضلع کپواڑہ کے علاقے مڑھل میں تین، جولائی 2020ءمیں شوپیاں کے علاقے امشی پورہ میں جموں خطے کے ضلع راجوری سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں جبکہ 29 دسمبر 2020 کوسرینگر کے علاقے لاوے پورہ میں تین دیگر شہریوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا ´۔ انہوں نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز نے جموں کشمیر کو مقتل میں تبدیل کر دیا ہے لیکن مودی حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ وہ بیگناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ہرگز متزلزل نہیں کرسکتی۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button