بھارتی فوج میں افسروں اور جوانوں کے درمیان خلیج میں مزیداضافہ
بھارتی جوان اپنے افسران کی سرکاری فنڈز سے عیاشیوں پر سخت نالاں ہیں ، خصوصی رپور ٹ
اسلام آباد09مارچ(کے ایم ایس)بھارتی فوج میں افسروں اور جوانوں کے درمیان خلیج بڑھ گئی ہے۔ بھارتی فوج کے جوان اپنے افسروں کی سرکاری فنڈز سے عیاشیوں پر سخت نالاں ہیں۔، فوجی افسروں کی بیگمات کو سی ایس ڈی سے میک اپ کے سامان پر 45فیصد اور گروسری پر 50فیصد ڈسکائونٹ دیاجاتا ہے جبکہ جوانوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اورکرنل سے اوپر کے رینک کے افسران کو مفت شراب بھی فراہم کی جاتی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قومی خبر رساں ادارے اے پی پی کی خصوصی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجی افسروں نے انکم ٹیکس کم ادا کرنے کیلئے بھی قانون سازی کر لی ہے جبکہ جوانوں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ،افسران کو مفت سفر کی سہولت جبکہ جوان اپنے خرچے پر سفر کرنے پر مجبورہیں ۔
بھارتی قانون کے مطابق ضلعی زمین کا 20واں حصہ ریٹائرڈ فوجیوں کیلئے مختص ہے جس میں سے بیشتر فوجی افسران لے اڑتے ہیں ۔کالجوں اور یونیورسٹیوں میں 1سے5فیصد کوٹہ ریٹائرڈ فوجیوں کیلئے مختص لیکن وہ بھی بھارتی فوجی افسران ہڑپ کر جاتے ہیں ۔بھارتی فوجی افسروں کو سروس کے دوران ملنے والے تحائف بھی ٹیکس سے مستثنی ہیں ۔ایک بھارتی جنرل کی تنخواہ13بھارتی فوجی جوانوں کی تنخواہ کے برابر ہے۔نیا کمیشن حاصل کرنے والے لیفٹیننٹ کی تنخواہ32سال کی سروس والے صوبیدار میجر سے3گنا زیادہ ہے ۔ بھارتی فوجی افسران کی تنخواہیں سول بیوروکریسی سے29فیصد زائد ہیں ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بھارتی فوجی افسران مفت کا راشن بھی ہڑپنے لگے۔بھارتی فوجی افسران مفت کا راشن بھی بٹورتے ہیں اور راشن الائونس کی مد میں بھی پیسے لیتے ہیں ۔سینئر فوجی افسران کی تقریبات میں جونئیر افسران، ان کی بیگمات اور جوانوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد ہے۔ماضی میں بی ایس ایف جوان تیج بہادر کو ناقص کھانے پر اعتراض کرنے پر سروس سے برخاست کر دیا گیا تھا ۔ 28 جنوری2019کو تیج بہادر کا22سالہ بیٹا روہت پراسرار طور پر مردہ پایا گیاتھا۔2018میں سپاہی سندو جوگی داس نے الزام عائد کیا تھا کہ افسران جوانوں کا ویلفیئر فنڈ اپنی عیاشیوں پر خرچ کرتے ہیں ۔2017میں 33سالہ رائے میتھیو نے بھارتی فوجی افسران کی طرف سے بٹ مینوں کے استحصال پر احتجاج کیا تھا۔بعدازاں رائے میتھیو کی لاش دیو لالی کینٹ کے کمرے میں پنکھے سے لٹکتی پائی گئی۔2016میں سپاہی چندو بابو لال بھارتی فوجی افسران کے ناروا سلوک سے دلبرداشتہ ہو کر بارڈر کراس کر کے پاکستان آگیا تھا جسے وطن واپسی پر تشدد، ناروا سلوک اور مسلسل ہراسگی کے باعث استعفیٰ دینا پڑا۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ کیامحض سیاسی مقاصد کے حصول میں استعمال کی خاطرمودی سرکار بھارتی فوج کے افسروںکی عیاشیوں پر پردہ ڈال رہی ہے؟کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی سینا عیاشیوں، اقربا پروری اور سیاست کی نظر ہو رہی ہے؟