بھارت میں یورینیم کی چوری اور اسمگلنگ کے پے در پے واقعات دنیا کے لئے خطرہ بن گئے
اسلام آباد11مارچ(کے ایم ایس)بھارت میں یورینیم کی چوری اور اسمگلنگ کے پے در پے واقعات نے بھارتی نیوکلیئر پروگرام کے لیے سکیورٹی کے خطرناک اور ناقص ا نتظامات کا پردہ چاک کردیاہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جوہری مواد کی چوری نے جوہری دہشت گردی کا سنگین خطرہ پیدا کر دیا اورعالمی طاقتوں کو بھارت میں ناقص حفاظتی معیارات سے نمٹنے کے لیے کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ماضی قریب میں بھی بھارت میں یورینیم یاتابکار مادے کی چوری کے متعدد واقعات رونما ہوئے جو بھارت میںجوہری مواد کے بلیک مارکیٹ کی موجودگی کی نشاندہی کرتے ہیں۔بھارتی حکام نے 2021 میں جھارکنڈ میں 6.4کلوگرام یورینیم اور اسی طرح مہاراشٹرا میں 7کلوگرام یورینیم ضبط کی جس کی مالیت 573ملین ڈالر تھی ۔26اگست 2021کو کولکتہ میں ایک انتہائی تابکار اور زہریلے مادے والی قسم کی کل 250کلو گرام یورینیم ضبط کی گئی ۔ اسی طرح دسمبر 2006میں ضلع رام گڑھ کے علاقے راجرپا کے ایک تحقیقی مرکز سے تابکار مواد سے بھرا ایک کنٹینر چوری ہو گیا تھا۔ماہرین کے مطابق اس طرح کے واقعات نے بھارت کے اندر تابکار مواد کے بڑے ذخیرے کی سیفٹی پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔بھارتی پولیس نے2008میں شمال مشرقی ریاست میگھالیہ میں یورینیم کی اسمگلنگ کے الزام میں پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا۔ بھارت نے 9مارچ 2022کوغلطی سے ہریانہ کے علاقہ سرسا سے براہموس میزائل فائر کیا جو پاکستان میںصوبہ پنجا ب کے ضلع خانیوال کے علاقہ میاں چنوںمیں گر کر تباہ ہوگیا۔آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے یورینیم کی غیر قانونی تجارت کے الزام میں کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔ ایسوی ایشن نے خبردار کیا کہ ان واقعات نے خطے میں جوہری سلامتی کے بڑھتے ہوئے خطرہ کے بارے میں تشویش کو جنم دیا ہے ۔سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ کنٹمپریری ریسرچ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افزودگی کے مواد کی چوری سمیت باربار ناقص سیکورٹی کے واقعات نے واضح طور پر اشارہ کیا کہ بھارت کے سیکورٹی میکنزم اور نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں سنگین خامیاں ہیں جو بین الاقوامی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہونا چاہیے۔ اگر ان خامیوں کو دور نہ کیا گیا تو یہ پورے خطے کے لیے تباہ کن ایٹمی خطرہ بن سکتے ہیں۔افزودگی کا مواد غیر قانونی اداروں یا غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ لگ سکتا ہے ۔انڈین انوائرامنٹل پورٹل کا کہنا ہے کہ انڈین اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ کی سالانہ رپورٹس کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 2001سے تابکاری ماخذ کے نقصان، چوری یا گم ہوجانے کے 16واقعات رونما ہوئے ہیں ۔متعدد دفاعی تجزیہ کاروں کی رائے کے مطابق یہ الگ تھلگ واقعات نہیں ہیں کیونکہ بھارت کی تاریخ یورینیم کی تجارت کے لیے بلیک مارکیٹ بنانے میں قومی گروہوں کے ممکنہ ملوث ہونے کے شواہد سے بھری پڑی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات جوہری طاقتوں بھارت اور پاکستان کے درمیان غلط فہمی کی وجہ بن سکتے ہیں ۔