کشمیری تاجر امریکی سیبوں پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کے مودی حکومت کے اقدام پر برہم
سرینگر13 ستمبر (کے ایم ایس)
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں پھلوں کے تاجر نریندر مودی کی زیر قیاد بھارتی حکومت کی طرف سے امریکا سے درآمد کیے جانے والے سیب پر کسٹم ڈیوٹی میں کمی کے فیصلے پر سخت برہم ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت کے امریکی سیب اور اخروٹ پر 20 فیصد اضافی ٹیرف ڈیوٹی میں کمی کے اقدام نے کشمیر کے پھل کاشتکاروں کو اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند کر دیا ہے، انہیں خدشہ ہے کہ امریکی پھل بھارت کو کم نرخوں پر درآمد کیے جائیں گے جس کے نتیجے میں مقامی سیب مارکیٹ میں اپنی اہمیت کھو دے گا۔
کشمیر ویلی فروٹ گروورز ڈیلرز یونین کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ اس اقدام سے کشمیری سیب پر منفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کاشکاروںکو ہونے والے نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے بھارتی حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں کورونالاک ڈاﺅن او 2019کے محاصرے کی وجہ سے پہلے ہی بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ایک امریکی سیب پر در درآمدی محصولات میں مزید کمی سے ان کے کاروبار پر مزید منفی اثر پڑے گا۔
سوپور کے ایک سیب کاشتکار منظور احمد میر نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ امریکی سیب کے کاشتکاروں کو حکومت کی طرف سے بھاری سبسڈی فراہم کی جاتی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے کاشتکاروں کو ایسی کوئی سہولیات میسر نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں بھارتی حکومت کشمیر میں سیب کی صنعت کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔