اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی روکنے کیلئے کردا ر ادا کرنے کی اپیل
جنیوا:
کشمیری وفد کے ارکان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کے لیے کردار ادا کرے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 54ویں اجلاس کے آئٹم 4 پر بحث میں حصہ لینے والوں میں ایڈووکیٹ پرویز شاہ، الطاف حسین وانی، آصف جرال، شمیم شال اور شائستہ صفی شامل تھے۔
انہوںنے کہا کہ جینوسائیڈ واچ نے2019میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں نسل کشی کا الرٹ جاری کیا تھا۔انہوںنے کہا کہ دنیا یوکرین میں تشدد کو روکنے کیلئے فعال کردار ادا کر رہی ہے تاہم اقوام متحدہ کی 18 کے لگ بھگ قراردادوں اور انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں بارے 2018 اور 2019 میں شائع کردہ تفصیلی رپورٹوں کے باوجود عالمی برادری جموں وکشمیر تنازعہ کے حوالے سے خاموش ہے۔ انہوںنے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کو مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف سنگین جرائم پر جواب دہ ٹھہرائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اس پر دباﺅ ڈالے۔
مقررین نے مقبوضہ علاقے میں پائے جانے والے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کی طرف توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ بھارت 60 لاکھ ٹن لیتھیم کے ذخائر کی غیر قانونی نیلامی کرنے جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کان کنی کمپنیاں لیتھیم نکالنے کے عمل کے دوران ماحولیاتی خدشات کو نظرانداز کر دیں گی جس سے ماحول کی سخت نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارتی فوجی آپریشنوں کے دوران خواتین اور بچوںکو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرتے ہیں ، خواتین کی آبرویزی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔پیلٹ بندوق کے ذریعے سینکڑوں نوجوانوںکی بصارت چھین لی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیوں کے ہاتھوں کینیڈا میں سکھ رہنما ہر دیپ سنگھ نجر کے قتل نے بھارت کا حقیقی چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔