ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سول سوسائٹی کے حقوق غصب کرنے کا بھارتی حکومت کا بھانڈا پھوڑ دیا
اسلام آباد یکم اکتوبر(کے ایم ایس)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں سول سوسائٹی کے حقوق غصب کرنے کے بھارتی حکومت کے اقدامات کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے اور ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی حکومت ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر بنائے گئے قوانین کے تحت اپنے ناقدین پر دہشت گردی کے کیس بنا رہی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل بھارت کے سربراہ آکار پٹیل نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارتی حکام کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں دہشت گردی سے نمٹنے کے بہانے انسانی حقوق کے کارکنوں کوہراساں کیے جانے، چھاپوں، تحقیقات اور مقدمات کی وجہ سے وہ مسلسل خوف میں رہتے ہیں۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ عمر خالد نامی ایک طالب علم کارکن کو فروری 2020میں کالے قانون یواے پی اے کے تحت دو سال سے جیل میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آنند تیلٹمبڈے نامی ایک اسکالر اور انسانی حقوق کے کارکن کو بھی جنوری 2020میں یواے پی اے کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔اسی طرح پاکستان میں کلبھوشن یادو کی گرفتاری بھی بھارت کی ریاستی دہشتگردی کی زندہ مثال ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت کلبھوشن یادو جیسے کارندوں سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا ہے۔قبل ازیں ریاست منی پور میں ناقدین کو خاموش کرانے اور اقلیتوں کو دبانے کیلئے بھارتی حکومت کالے قوانین کا غلط استعمال کرتی رہی ہے اور حال ہی میں کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھی بھارت ملوث پایا گیا ہے۔رپورٹ نے بھارتی حکومت کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی پشت پناہی پر بھی مہر لگا دی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یقینا اس کارروائی میں مالی ٹرانزیکشنز بھی ہوئی ہوں گی جو دہشت گردی کے زمرے پر پورا اترتی ہیں ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو بھارت کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے عملی اقدامات کرنے چاہیے۔