بھارت کے اقدامات سے لاکھوں لوگوں کی زندگی مشکل بن رہی ہے: جسٹن ٹروڈو
اوٹاوا:کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈین سفارت کاروں کے خلاف بھارتی حکومت کے کریک ڈائون سے دونوں ممالک کے لاکھوں لوگوں کے معمولات زندگی مشکل ہورہے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے یہ بات41سفارتکاروں کا سفارتی استثنیٰ یکطرفہ طور پر ختم کرنے کی بھارتی دھمکی کے بعدانہیں واپس بلانے کے ایک دن بعد کہی۔بھارت اس بات پر ناراض ہے کہ جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ ماہ کینیڈا میں ایک سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ جسٹن ٹروڈو نے کہاکہ بھارتی حکومت بھارت اور کینیڈا میں لاکھوں لوگوں کی زندگی کوناقابل یقین حد تک مشکل بنا رہی ہے اور وہ یہ سفارت کاری کے ایک بہت ہی بنیادی اصول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کررہی ہے۔ جسٹن ٹروڈو نے برامپٹن، اونٹاریو میں ایک ٹیلی ویژن پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس نے مجھے ان لاکھوں کینیڈین شہریوں کی فلاح و بہبود اور خوشی کے لیے بہت فکر مند کیا ہے جن کا تعلق بنیادی طورپر برصغیر سے ہے۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کے کچھ سفارت کاروں کی بے دخلی سے لوگوں کا سفر اور تجارت متاثر ہوگی اور کینیڈا میں تعلیم حاصل کرنے والے بھارتیوںکے لیے مشکلات پیدا ہوں گی۔ انہوں نے کہاکہ تقریبا 20 لاکھ کینیڈین جومجموعی آبادی کا 5 فیصدہے ، بھارت سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کینیڈا میں عالمی طلباء کی سب سے زیادہ تعداد بھارتی طلباء کی ہے جو تقریبا 40فیصد ہے۔
دریں اثناء امریکہ اور برطانیہ نے بھارت سے اپیل کی ہے کہ وہ نئی دہلی میں سفارتی عملے کو کم کرنے کے لیے کینیڈا پر دبائو نہ ڈالے۔ دونوںممالک نے کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل پر جاری تنازعے کے دوران کینیڈا کی طرف سے 41سفارت کاروں کو واپس بلانے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔کینیڈا نے کہا تھا کہ بھارتی حکومت نجر کے قتل میں ملوث ہے جن کو رواں سال جون میں وینکوور میں قتل کیاگیا تھا۔