World

بھارت میں گاندھی کے قتل کے بعد سے مذہبی آزادی کے لیے ” ہندوتوا “ سب سے بڑا خطرہ ہے، بھارتی صحافی

6347a03d-39bf-4304-9c9c-cbc03ec20dedواشنگٹن ڈی سی: ممتاز بھارتی صحافی ارفع خانم شیروانی نے کہا ہے کہ موہن داس کرم چندگاندھی کے قتل کے بعد سے بھارت میں ہندو اکثریت پسندی جسے ہندوتوا یا ہندو بالادستی بھی کہا جاتا ہے سیکولرازم اور مذہبی آزادی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی نیوز پورٹل دی وائر کی سینئر ایڈیٹر ارفع خانم شیروانی نے واشنگٹن میں انڈین امریکن مسلم کونسل (آئی اے ایم سی) کے زیر اہتمام بین الاقوامی مذہبی آزادی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پر اس وقت اسی نظریے کی حکمرانی ہے جو گاندھی کے قتل کا ذمہ دار ہے۔
شیروانی نے اس خیال کو بھی مسترد کر دیا کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف تشدد کو محض ”فرقہ وارانہ تشددیا بین المذاہب تصادم کا نام دیا جانا چاہیے “۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد نہیں ہے بلکہ مسلمانوں پر ریاستی ظلم و ستم ہے ۔ ارفع خانم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کے شہری کا درجہ دینے کیلئے آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی پر امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) کی سابق سربراہ نادین مینزا نے بھارت میں بڑھتے ہوئے اقلیت مخالف تشدد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہندو قوم پرستوں کو کنٹرول کرنے والی بی جے پی مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دیگر مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو نشانہ بنا رہی ہے ،نفرت انگیز تقریر اور مذہبی امتیازی پالیسیوں اور قوانین نے پرتشدد حملوں کو جنم دیا ہے۔
بھارت میں انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے انصاف کے حصول کے لیے کام کرنے والی ایک غیر منافع بخش تنظیم کے شریک بانی سکھمن دھامی Sukhman Dhami نے کہا کہ بھارت ایک ایسا ملک بن گیا ہے جہاں عقیدے کی بنیاد پر ظلم و ستم ایک مستقل معاملہ بن چکا ہے۔ انہوںنے کینیڈا اور امریکہ میں سکھ رہنماﺅں کے قتل کی سازش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اس قدر غرور میں آگئی ہے کہ دہ بیرون ممالک قتل وغارت کا کھیل کھیلنے لگی ہے۔
الائنس ڈیفنڈنگ فریڈم (اے ڈی ایف ) انٹرنیشنل انڈیا کے ڈائریکٹر سیجو تھامس نے ہندوتوا کے ارکان کی طرف سے عیسائیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صرف گزشتہ سال بھارت میں عیسائیوں کے خلاف تشدد اور دشمنی کے تقریباً 700 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں ۔ آئی اے ایم سی کے ایڈووکیسی ڈائریکٹر اجیت ساہی نے کہاہندو اکثریتی انتہا پسندآئے دن گرجا گھروں، مساجد اور اقلیتی برادریوں کے دیگر مقامات پر حملہ کر رہے ہیں، وہ لوگوں کو مار رہے ہیں اور انہیں ہندو مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کر رہے ہیں لیکن مجرموں کے خلاف کبھی کارروائی نہیں کی جاتی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button