World

امریکہ اور کینیڈا میں سکھوں کو مسلسل دھمکیوں کا سامنا ہے

downloadاوٹاوا: امریکہ میں مقیم ایک سکھ معالج ڈاکٹر جسمیت بینس نے جو کیلیفورنیا اسمبلی کی منتخب رکن بھی ہیں ، کہاہے کہ امریکہ اورکینیڈا میں سکھوں کو مسلسل دھمکیوں اورخطرناک صورتحال کا سامنا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ڈاکٹر جسمیت بینس نے کہا کہ وہ اس وقت حیران رہ گئیں جب کیلیفورنیااسمبلی کی طرف سے 1984میں بھارت میں ہزاروں سکھوں کے قتل کو نسل کشی قرار دینے کی قرارداد منظور ہونے کے فورا بعد چار افراد ان کے دفتر میں گھس آئے۔انہوںنے کہا کہ ان افراد نے جو بظاہربھارتی نژاد تھے،مجھے دھمکی دی کہ وہ میرے ساتھ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر جسمیت نے کہا کہ یہ دھمکی صرف شروعات تھی اور انہیں 100سے زیادہ دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے ایک کھڑے ٹرک سے کسی کو میرے گھر کی تصاویر لیتے ہوئے دیکھا اور میرے میل باکس کا تالا بار بار توڑا گیا۔کیلیفورنیا اسمبلی کی خاتون رکن ڈاکٹر جسمیت بینس کیلیفورنیا کی ریاستی مقننہ میں منتخب ہونے والی پہلی امریکن سکھ سیاست دان ہیں۔ ڈاکٹر جسمیت نے بتایاکہ گزشتہ سال ستمبر کے آخر میں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈوکے اس بیان کے بعد کہ ان کی انتظامیہ کے پاس قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ بھارتی حکومت برٹش کولمبیا میں ایک سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہے ،پولیس نے ان کے گھر پر سیکورٹی کا جائزہ لیا اور انہیں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی تلقین کی۔انہوںنے کہا کہ ایف بی آئی نے اکتوبر میں ان کے دفتر میں دھمکیوں کے بارے میں ان سے رابطہ کیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے فون کالز کی اسکریننگ شروع کی اور اکیلے سفر کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہاکہ میری زندگی بدل گئی ہے اورمیں اب اکیلی کہیں نہیں جاتی۔ میں اس بات کو یقینی بناتی ہوں کہ میرا عملہ ہر وقت میرے ساتھ رہے، جو مجھ جیسی آزاد شخصیت کے لیے بہت مشکل ہے۔
دریں اثناء امریکہ اورکینیڈا میں تین منتخب امریکی عہدیداروں سمیت سکھ برادری کے 19رہنمائوںنے کہاہے کہ انہیں یا ان کی تنظیموں کو گزشتہ سال کے دوران امریکہ اور کینیڈا میں دھمکیوں اور ہراسانی کا سامنا کرناپڑا ہے ۔واضح رہے کہ کینیڈا میں ایک خالصتان نواز سکھ رہنما کے قتل اورامریکہ میں ایک سکھ رہنماکے قتل کی سازش میں بھارت کو ملوث قراردیاگیاہے۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button