بھارت

فلسطین مخالف بیشتر جعلی خبریں بھارت سے پھیلائی جارہی ہیں ، رپورٹ میں انکشاف

Most of anti-Palestinianنئی دلی :غزہ پرجاری اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے بالکل صبر نظر کرتے ہوئے بھارت کی ہندوتوا تنظیمیں اپنے سوشل میڈیا کائونٹس کے ذریعے دنیا بھر میں فلسطین مخالف جعلی خبروں کو پھیلارہی ہیں۔ 2014میں بھارت میں نریندر مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف آن لائن غلط معلومات ایک مہم کے تحت پھیلائی جا رہی ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایک عرب چینل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر پھیلائی جارہی غلط معلومات کا بہت بڑا حصہ بھارت کا ہے ۔حماس کی طرف سے ایک یہودی بچے کا اغوا اور ٹرک کے پیچھے ایک نوجوان لڑکے کا سر قلم کرنے جیسی جھوٹی خبریں ہندوتوا تنظیموں کے سوشل میڈیااکائونٹس کے ذریعے پھیلائی گئی ہیں ۔بھارت کی مشہور ترین فیکٹ چیکرBOOM کے مطابق ٹویٹر کے کئی تصدیق شدہ بھارتی صارفین غلط معلومات پھیلانے کی مہم میں ملوث ہیں ۔ بوم کے مطابق یہ صارفین مسلسل غلط معلومات پھیلارہے ہیںجن کے ذریعے فلسطین کو ظالم اور اسرائیل کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں ایک سوشل میڈیا اکائوٹس کی طرف سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں فلسطینی جنگجوئوںکی طرف سے درجنوں نوجوان لڑکیوں کو جنسی طورپرہراساں کرنے کا دعویٰ کیاگیا تھا۔ تاہم یہ ویڈیو ممکنہ طور پراسرائیلی زیر قبضہ بیت المقدس کے ایک اسکول کی طالبات کی تھی جس میں طالبات کو خوشی سے ایک دوسرے بات چیت کرتے ہوئے اور آزادانہ طورپراپنے فون استعمال کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔اس کے باوجود، ویڈیو کو ہزاروںصارفین نے ری ٹویٹ کیا اور کم از کم 60لاکھ صارفین نے اسے دیکھا۔ ویڈیو شیئر کرنے والے اکائونٹس کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان میں سے بیشتر کا تعلق ہندوستان سے تھا۔اس ویڈیو کو بھارت سے کام کرنے والے اوپن سورس انٹیلی جنس یا OSINT چینل کے سربراہ اینگری سیفرون کے ٹیلی گرام چینل سے بھی شیئر کیا گیا ۔سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے اس طوفان کے پیش نظر حال ہی میں، یورپی یونین نے بھی اسرائیل اورفلسطین کے درمیان جنگ سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بڑے پیمانے پر پروپیگنڈے کے بارے میں ایلن مسک کو خبردار کیا ہے ۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button