مودی حکومت نے رافیل طیاروں کے سودے کی فرانسیسی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی، رپورٹ
پیرس: نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے بھارت کو رافیل لڑاکا طیاروں کی فروخت میں بدعنوانی کی تحقیقات کے حوالے سے فرانسیسی ججوں کیساتھ تعاون سے انکار کر دیا ہے۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے2016 میں فرانس سے 36 رافیل جنگی طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا تھا تاہم اس معاہدے پر فرانسیسی میڈیا اور ایک این جی او نے الزام لگایاتھا کہ اس معاہدے کے لیے فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی نے بھارتی حکام کو رشوت دی ہے۔رافیل طیاروں کے متنازع معاہدے میں کرپشن الزامات کی تحقیقات فرانسیسی ججوں کو سونپ دی گئی تھیں۔
ایک فرانسیسی تحقیقاتی آن لائن اخبار” میڈیاپارٹ“ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اب ایک ثابت شدہ حقیقت ہے کہ مودی حکومت ہر قیمت پر اس معاہدے پر بدعنوانی کے معاملے کو دفن کرنا چاہتی ہے۔
” میڈیاپارٹ“ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بھارتی حکومت نے نومبر 2022 میں دو فرانسیسی تفتیشی ججوں کی جانب سے کی گئی بین الاقوامی فوجداری مدد کی درخواست پر عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی وزارت داخلہ نے اس درخواست کو گوکہ باضابطہ طور پر مسترد نہیں کیا بلکہ اسے نظر اندار کیا اور اس حوالے سے تمام مواصلات بند کرنے سے پہلے آٹھ ماہ تک فرانسیسی سفارت خانے کے ساتھ محض الفاظ کا کھیل کھیلتی رہی ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے فرانسیسی اور بھارتی حکومتوں کی اب اس انتہائی حساس معاملے کی تحقیقات میںدلچسپی سست پڑ گئی ہے جس سے تین سربراہان مملکت بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ، سابق فرانسیسی صدریمانوئل میکرون اور انکے پیشرو فرانسوا اولاند کا تعلق ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس میں تفتیشی ججوں کو دفاعی رازداری نوعیت کی دستاویزات کو ظاہر کرنےکی اجازت نہیں دی گئی ہے جو فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی ڈسالٹ میں تلاشی کے دوران ضبط کی گئی تھیں۔بھارت میں اس معاملے نے اس وقت زور پکڑا جب ستمبر 2018 میں فرانس کے سابق صدر فرانسوا اولاند نے انکشاف کیا کہ بھارت نے 11 کھرب روپے مالیت کے 36 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کیلئے بزنس مین انیل امبانی کی دیوالیہ کمپنی کو پارٹنر بنانے کی تجویز دی تھی۔
سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات کے بعد بھارتی سیاست میں ہلچل مچ گئی تھی اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے اس وقت کے صدر راہول گاندھی بھی مودی حکومت پر برس پڑے تھے ۔راہول گاندھی نے کہا تھا کہ انیل امبانی کی کمپنی 45 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی ہوئی تھی اور اس کی مددکیلئے ہی نریندر مودی نے رافیل طیاروں کے معاہدے کا سہارا لیا۔