استصواب رائے کے سوا مسئلہ کشمیر کا کوئی حل قبول نہیں، نگران وزیراعظم
مظفر آباد: نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق استصواب رائے کے سوا مسئلہ کشمیر کا کوئی حل قبول نہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جمعہ کو مظفر آباد میں آزادجموں و کشمیر کی جامعات کے طلباوطالبات کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کاحتمی حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے ہے۔کشمیری عوام ،پاکستان اور بھارت اس مسئلے کے بنیادی فریق ہیں، استصواب رائے کے سوا اس مسلئے کا کوئی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔انہوں نے کہاکہ نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیاہے۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کی نقل و حرکت اور ایک دوسرے کے ساتھ ملاقات پر پابندی ہے۔ یہ تمام مسائل اسی وقت حل ہوں گے جب مسئلہ کشمیر کاحتمی حل تلاش کیاجائے گا۔وزیراعظم نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر میں ہزاروں کشمیریوں نے اپنا خون بہایا ہے۔ پاکستان اس مسئلے پر تین جنگیں لڑ چکا ہے اور آئندہ بھی ہر قسم کی جنگ لڑنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے ایک بارپھر واضح کیاکہ مسئلہ کشمیر کاصرف ایک ہی حل ہے اور وہ ہے استصواب رائے۔ ہم بھارت کے جس اقدام کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آواز اٹھارہے ہیں وہی قدم خودکیسے کر سکتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کشمیری اپنا فیصلہ اپنی مرضی سے کریں گے، مسئلہ کشمیر پر اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اوراسے ہر فورم پر اجاگر بھی کرتے رہیں گے۔انوار الحق کاکڑ نے پھر کہاکہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی ،سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق آزاد کشمیر کی قیادت اور حریت رہنمائوں کے ساتھ طویل مشاورت ہوئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم نے بھر پور طورپر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہے۔ کشمیری قیادت ،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور دیگر طبقات کو کس طرح متحرک کیا جائے گا ،اس کے عملی اثرات جلد نظر آئیں گے۔ایک سوال کے جواب وزیراعظم نے کہا کہ قومیں اپنے جغرافیہ کے ساتھ ساتھ اپنی روح کیلئے لڑتی ہیں، تنازعہ کشمیر صرف پاکستان اور بھارت کے درمیان نہیں کشمیری اس کا ہراول دستہ ہیں، کشمیریوں کی 200 سال کی تاریخ ہے اور یہ شناخت بہت پرانی ہے، اس جنگ میں پاکستان کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہے، کشمیریوں کی 99.9 فیصد آبادی انتہائی جرات اور حمیت کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کسی سے جنگ لڑنے کا شو ق نہیں ہے لیکن اگر کوئی سمجھتا ہے کہ ہم کمزوری دکھائیں گے یا جھکیں گے تو وہ اپنی غلط فہمی دور کر لے ، وہ 30 جنگیں لڑیں گے تو ہم 300 جنگیں لڑنے کیلئے تیار ہیں، پاکستان کی دفاعی صلاحیت کی وجہ سے کسی میں جرات نہیں کہ پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھے۔جو نعمت ہمیں ریاست کی صورت میں ملی ہے اس کی قدر کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کوریڈور ز کی اپنی اہمیت ہے لیکن ا س میں بھارت ایک بڑا اور ظالم فریق ہے۔ کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان کوریڈور کے قیام کے لئے ہم یک طرفہ طورپر کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے۔وزیراعظم نے کہاکہ افواہیں دوست نہیں بلکہ دشمن پھیلاتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیداہوں ، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان افواہوں کاازالہ کریں اور ان کے نتیجے میں پیداہونے والے منفی جذبات کاازالہ کریں۔انہوں نے مزیدکہاکہ بیرون ملک مقیم کشمیری تحریک آزادی کا اہم حصہ ہیں۔