کشمیربھارت کا حصہ نہ کبھی تھا اور نہ ہوگا: پاکستان
اقوام متحدہ:پاکستان کے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے عالمی برادری کی توجہ حل طلب تنازعہ جموں وکشمیر اور بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کرائے جانے کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستانی اوربھارتی مندوبین کے درمیان الفاظ کی جنگ شروع ہوئی۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی مندوب پتل گہلوٹ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں عام بحث کے دوران پاکستانی وزیر اعظم کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو اجاگر کرنے پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا ایک اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ہمارے ملکی معاملات پر تبصرہ کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔پاکستان کی مندوب صائمہ سلیم نے جوابی وار کرتے ہوئے بھارت کے اس دعوے کو کہ جموں و کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے، مستردکیااورکہاکہ جموں وکشمیر بھارت کا حصہ نہ کبھی تھا اورنہ ہوگا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ اس علاقے کے حتمی حل کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کیا جائے گا جسے بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25کے تحت تسلیم کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے دھوکہ دہی اور طاقت کے بل پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہیں ہونے دیا اور علاقے پر جبر قبضہ کیااور 5اگست 2019کو جموں و کشمیر کا جبری انضمام کرکے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو دبادیا۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ پوری کشمیری آبادی بھارت کے وحشیانہ مظالم کا شکار ہے۔ صائمہ سلیم نے کہاکہ علاقے میں ایک کلاسک نوآبادیاتی منصوبہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دہشت گردی نہیں ہے بلکہ غیر ملکی قبضے کے خلاف مزاحمت بین الاقوامی قانون کے تحت جائز اور قانونی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ بھارت کا ظلم ہے جو غیر قانونی ہے اوربھارت کو علاقے میں جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایاجاناچاہیے۔ پاکستانی مندوب نے زور دے کر کہا کہ بھارت دہشت گردی کا شکار نہیں بلکہ اپنے ہر ہمسایے کے خلاف سلسلہ وار دہشت گردی کاسرپرست ہے۔انہوں نے کینیڈا کی سرزمین پر ایک سکھ رہنما کے قتل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اب بھارت کی دہشت گردی عالمی سطح پرپھیل گئی ہے۔پاکستانی مندوب نے بھارت کے استثنیٰ کے احساس کو ختم کرنے پر زور د یتے ہوئے دنیا سے مطالبہ کیاکہ وہ اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پراس ملک کو بری الذمہ قراردینا بند کرے۔