سائرہ جاوید کو پاکستان میں اپنے بچھڑے خاندان سے ملاقا ت کیلئے16برس انتظار کرنا پڑا
اسلام آباد: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک کشمیری شخص کی پاکستانی بیوی 16 سال کے طویل انتظار کے بعد بالآخر کراچی میں اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے میں کامیاب ہو گئی ۔
سائرہ جاوید ایک کشمیری شخص جاوید احمد کی اہلیہ ہیں جو ان ہزاروں کشمیری مردوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی کے اوائل میں بھارتی جبر کیوجہ سے مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر اور پاکستان ہجرت کی تھی۔
جاوید تقریباً سولہ سال قبل اہلیہ اور بچوں کے ساتھ اس وقت کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی ’بحالی کی پالیسی‘ کے تحت اپنے ساتھ مقبوضہ جموں و کشمیر واپس لوٹے تھے۔
سائرہ کو 16 سال تک کراچی میں اپنے خاندان سے ملنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔
جاوید اور سائرہ نے 2001 میں پاکستان شادی کی تھی۔بحالی کی پالیسی کے تحت کم از کم 350 کشمیری اپنی پاکستانی بیویوں اور بچوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر واپس لوٹے جو بعد میں وہاں پھنس کر رہ گئے ۔ سائرہ جاوید کے والد کااس دوران پاکستان میں انتقال ہوا ۔ انکا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کا جنازہ ایک ویڈیو کال کے ذریعے دیکھا۔ سائرہ نے کہا کہ یہ میرے لیے دل دہلا دینے والا تھا ،میں نے دن رات احتجاج کیا اور دعائیں کیں، آخرکار دعائیں کامیاب ہوئی، انسانی حقوق کی کچھ تنظیموں کی مداخلت سے روان برس جون میں بالآخر اسے پاکستان جانے کی اجازت مل گئی لیکن اس کی زندگی کا ایک حصہ یعنی اس کا شوہر کشمیر میں ہی رہ گیا۔سائرہ نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے بارڈر پر چھوڑ دیا، ایک طرف تو میں خوشی سے نڈہال تھی کہ میں واپس اپنے بچھڑے ہوﺅں سے ملنے والی تھی لیکن دوسری طرف میرا دل ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا کیونکہ میں اپنے شوہر کو پیچھے چھوڑ رہی تھی۔