پونچھ قتل عام
: محمد شہباز
مظلوم کشمیری عوام کی زندگیاں یہاں تعینات سفاک بھارتی فوجیوں کے رحم و کرم پر ہیں۔صوبہ جموں کے بفلیاز سرنکوٹ پونچھ میں پھر ایکباردرندہ صفت اور بدخصلت بھارتی فوجیوں کا اصلی سفاک چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوچکا ہے جہاں بھارتی فوجیوں نے 3 معصوم شہریوں محفوظ حسین، محمد شوکت اور شبیر احمد کو حراست میں لیکر وحشیانہ تشدد کر کے شہید کیاہے اور پھر حسب سابقہ اپنے جرم پر پردہ ڈالنے کیلئے ان معصوموں کو مجاہدین قرار دیا ہے۔ نہ صرف شہدا کے لواحقین بلکہ عام لوگوں نے اس درندگی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور مظاہرے کیے،جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت نواز جماعتوں نے اس قتل عام پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرکے اس سے بدترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وردی پوش بھارتی غنڈے پونچھ میں عام لوگوں کو بے دردی سے مارتے ہوئے ان کے زخموں پر مرچی پاوڈر ڈال رہے ہیں۔ قابض بھارتی فوجیوں نے پورے ضلع پونچھ میں لوگوں میں خوف کا احساس پیدا کرنے کیلئے وحشیانہ کارروائیاں شروع کی ہیں،تاکہ اہل کشمیر کو خون سے سینچی تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار کرانے پر مجبور کیا جاسکے ۔بھارت دہائیوں سے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں منظم اور ادارہ جاتی سطح پر تشدد کا استعمال کر رہا ہے اور اس تشدد میں کمی کے بجائے ہر گزرتے دن کیساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ بھارتی سفاک فوجی ماورائے عدالت قتل، خواتین کی آبروریزی ، تشدد اور تذلیل میں ملوث ہیں۔کشمیری عوام گزشتہ 7 دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ناقابل بیان مظالم کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔گزشتہ 34 برسوں میں بھارتی افواج کے زیرانتظام تفتیشی مراکز میں ہزاروں بے گناہ کشمیری نوجوان شہید ہوچکے ہیں۔سخت قوانین کے تحت بے لگام اختیارات سے لطف اندوز ہونے والے بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں 1989 سے لیکر اب تک 96,278 کشمیریوں کو شہید کیا،جن میں سے 7,322 افراد کو دوران حراست شہید کیا گیاہے۔جبکہ 168,939کشمیری زخمی ہوچکے ہیں۔بھارتی فوجی انعامات اور ترقیوں کی لالچ میں کشمیری عوام کو جعلی مقابلوں اور دوران حراست شہید کر رہے ہیں،مگر ان سفاکوں سے پوچھ گچھ کرنے والا کوئی نہیں ہے،نہ ہی ان سفاکوں کو کسی عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکتا ہے۔5 اگست 2019 سے کشمیری عوام پر بھارتی مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوچکاہے۔اگر یہ کہا جائے کہ اہل کشمیر کی سانسوں پر بھی پہرے بٹھائے جاچکے ہیں تو بے جا نہ ہوگا۔مقبوضہ جموں و کشمیرمیں ہر دوسرے دن المیے اور صدمے کی نہ ختم ہونے والی کہانیاں منظر عام پر آ رہی ہیں۔اس کی بڑی اور بنیادی وجہ یہ ہے کہ فاشسٹ مودی نے مقبوضہ جموں و کشمیرمیں قتل عام کرنے کیلئے اپنی سفاک ا فواج کوکھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
فسطائی مودی حکومت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کے ہر اصول کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے۔اس کی وجہ یہاں تعینات بھارتی فوجیوں کو حاصل بے لگام اختیارات اور پھر کسی بھی سز ا سے بچنے کیلئے استثنی کے ساتھ انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کا روزانہ کی بنیاد پرمشاہدہ کیا جانا ہے۔مودی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 میں غیر قانونی اور ماورائے آئین اقدامات کے بعد سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی صورتحال نہ صرف مزید بگڑ گئی بلکہ ان میں خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ماورائے عدالت قتل، حراستی شہادتیں، من مانی گرفتاریاں اورتشدد و تذلیل معمول بن چکاہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 5 اگست 2019 سے لیکر اب تک 835 سے زائد کشمیری شہید، 2375 زخمی اور 22002 گرفتار کرکے انہیں بھارت کی دور دراز جیلوں میں بند کیا گیا ہے۔ گو کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی فوجیوں کی وحشیانہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی صریحاخلاف ورزی ہیں۔مگر بھارت خود کو تمام عالمی اصولوں ا ور قوانین سے بالاتر سمجھتا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے کہ کشمیری عوام کو مزید محکوم بناکر رکھا جائے۔
بفلیاز سرنکوٹ پونچھ میں حالیہ قتل عام کے واقعے نے ثابت کیا ہے کہ بھارتی فوجی جب چاہیں معصوم کشمیریوں کا خون کسی بھی وقت بہاسکتے ہیں۔ان درندوں اور بھڑیوں کو انسانی خون کا چسکا لگ چکا ہے ۔بس ان کا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ وہ کشمیری عوام کا شکار کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔حالانکہ 21 دسمبر کو بفلیاز سرنکوٹ میں مجاہدین نے بھارتی فوجیوں کی ایک کانوائے پر ایک نپا تلا حملہ کرکے 05 بھارتی فوجی ہلاک اور تین دوسرے زخمی کیے۔کشمیری مجاہدین نہ صرف ہلاک بھارتی فوجیوں کے ہتھیار بھی اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب ہوئے بلکہ ہلاک بھارتی فوجیوں اور ان کی گاڑی جس میں وہ سوار تھے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل بھی کیں۔مجاہدین کا حملہ اس قدر اچانک تھا کہ بھارتی فوجیوں کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔مجاہدین کاروائی کرکے نکل جانے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے بعد بھارتی فوجیوں نے پورے بفلیاز علاقے کو محاصرے میں لیکر مردوں،خواتین،بچوں اور بزرگوں کیساتھ جو وحشیانہ سلوک کیا وہ کسی قیامت سے کم نہیں ہے۔70سے زائد مردو خواتین کی ہڈی پسلی ایک کی گئی اور وہ اس وقت ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ جموں وکشمیر کے حالات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔فاروق عبداللہ نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہاں عسکری کارروائیاں بدستور جاری ہیں اور پونچھ کے بفلیاز میں پانچ فوجی اہلکاروں کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ جموں وکشمیر میں حالات تبدیل نہیں ہوئے ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ عسکریت پسند بھارتی فوجیوں کومسلسل نشانہ بنا رہے ہیں اور مودی حکومت سب کچھ ٹھیک ہونے کا دعوی کررہی ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں عسکریت ختم ہو گئی ہے وہ یہ سب دیکھیں کہ یہا ں پر کیا ہو رہا ہے، انہیں فیصلہ کرنا ہے کہ بات چیت شروع کرنی ہے یا نہیں۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کے حوالے سے جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ حقیقت سے کوسوں دور ہیں۔
ضلع پونچھ کے بفلیاز سرنکوٹ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں درجنوں بے گناہ شہریوں کے اغوا اور ان میں سے تین کے دوران حراست قتل پر بھارت کے خلاف بڑھتے ہوئے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے پولیس نے اس گھنائونے جرم میں ملوث علاقے میں تعینات بھارتی فوجیوں کے ایک بریگیڈیئراور تین دیگر آفسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔جس کی قابض حکام نے تصدیق کی کہ تین شہریوں کودوران حراست قتل کرنے پر راشٹریہ رائفلز کے بریگیڈ کمانڈر بریگیڈیئر پدم اچاریہ اور تین دیگر فوجی افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ شہید ہونے والے تین شہریوں کو بھارتی فوجیوں نے پوچھ گچھ کے نام پر21دسمبر کو اپنے گاوں ٹوپا پیرسے دیگر افراد کے ہمراہ حراست میں لیاتھا اور اسی شام کو تشدد کرکے شہید کیا۔اگرچہ مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن کشمیری عوام ہمیشہ مجرم بھارتی فوجی افسران کے خلاف عدالتی کارروائی کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کیونکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جرائم پربھارتی فوجی افسران کو سزا دینا اور اس پر پھر عملدرآمد کرنابہت کم مشاہدے میں اچکا ہے ۔اہل کشمیرکا موقف ہے کہ یہ مقدمہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے خلاف بڑھتے ہوئے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کیلئے درج کیا گیا ہے۔یہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش ہے کیونکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں آج تک درجنوں قتل عام کے واقعات کی تحقیقات کے نام پرکمیشن قائم کیے گئے مگر کسی ایک کی بھی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی ۔ظاہر ہے جب قتل عام کرنے میں بھارتی فوجی ملوث ہوں تو انہیں کیونکر سزا دی جاسکتی ہو جبکہ انہیں اہل کشمیر کا قتل عام کرنے کیلئے ہی یہاں تعینات کیا جاچکا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے شائع کردہ متعدد رپورٹوں میں بھی اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔انسانی حقوق کے بین الاقوامی گروپوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں بار بار خطرات سے آگاہ کیاہے۔بھارت اور اس کے حواریوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا براہ راست تعلق دہائیوں پرانے حل طلب تنازعہ کشمیر سے ہے۔بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کیلئے بین الاقوامی اپیلوں کو یکسر نظر انداز کر رہا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر دنیا کو اپنی مجرمانہ خاموشی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمہ داری قبول کرنے کیلئے بھارت پر عالمی سطح پر دباو ڈالا جانا چاہیے۔مودی کوکشمیری عوام کے خلاف ان کے جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھرایا جانا چاہیے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی بربریت کی حالیہ انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔کیا اب وقت نہیں آیا کہ دنیا مقبوضہ جموں وکشمیرمیں سفاک بھارتی فوجیوں کی بربریت کا نوٹس لے؟مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی بربریت مہذب دنیا کیلئے ایک چیلنج ہے۔