مقبوضہ جموں و کشمیر

فاروق عبداللہ کے بیان پر تنازعہ: بی جے پی کے حامیوں کا انہیں پاکستان چلنے جانے کا مشورہ

farooq abdullah-trendingسرینگر:
غیر قانونی طورپر زیر قبضہ جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے بصورت دیگر جموں و کشمیر کے ایک اور غزہ میں تبدیل ہونے کے بیان پر سوشل میڈیا پرتنازعہ کھڑا ہو گیا ہے اور وہ ٹاپ ٹرینڈ بنے ہوئے ہیں ۔
فاروق عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ہم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا تو ہمیں اسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا آج غزہ اور فلسطینیوں کو سامنا ہے۔
سیفرن ڈیلہائٹ نامی ایک صارف نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں فارق عبداللہ کے بیٹے اور سابق وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ‘اگر آپ کے والد فاروق عبداللہ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان سے نہ بات کرنے سے جموں کشمیر ‘غزہ’ بن جائے گا تو آپ سب کے لیے اچھا ہے کہ آپ پاکستان چلے جا ئواور وہاں محفوظ رہو۔’
بھارت کے دفاعی امور کے ماہر سوشانت سرین نے فاروق عبداللہ کے بیان پرطنز کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں بھی ریٹائرمنٹ کی عمر ہونی چاہیے۔ فاروق عبداللہ پاکستان کی چاہ کے بارے میں جو کہہ رہے ہیں اس کے بارے میں نہ صرف بے خبر اور ناواقف ہیں بلکہ وہ پاکستان کی حمایت کر کے ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں تاکہ وہ دونوں طرف سے کھیل سکیں اور فائدہ اٹھا سکیں۔


بی جے پی کے ایک اور حامی ایک سوشل میڈیا صارف نے ان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ ‘فاروق عبداللہ کی حالیہ غزہ کی صورتحال والی دھمکی کے بعد کیا کوئی شک بچتا ہے کہ کشمیر میں ہونے والے تازہ حملے ان کا کام نہیں ہیں؟’
اسی طرح بہت سے دیگر انڈین سوشل میڈیا صارفین فاروق عبداللہ کے حوالے سے کہہ رہے ہیں کہ اگر انھیں کشمیر کے غزہ بننے کا اتنا ہی خوف ہے تو وہ پاکستان چلے جائیں۔

واضح رہے کہ فارو ق عبداللہ نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے تنازعہ کشمیر کی اہمیت پرزوردیتے ہوئے کہاتھا کہ اگرہم نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل نہیں کیا تو ہمیں اسی سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جس کا آج غزہ اور فلسطینیوں کو سامنا ہے۔انہوں نے بھارت کے سابق وزیر اعظم اور بی جے پی کے رہنما اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ واجپائی جی نے بھی کہا تھا کہ دوست بدلے جا سکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں بدلے جا سکتے۔ ہم پڑوسیوں کے ساتھ مل کر رہیں گے تو دونوں ترقی کریں گے۔ اگر ہم دشمنی نبھاتے رہے تو تیزی سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی حال ہی میں یہ کہا تھا کہ جنگ کوئی حل نہیں ہے، مسائل کو بات چیت سے حل کرنا ہوگا۔انہوں نے سوال کیاوہ بات چیت کہاں ہے؟ کیا وجہ ہے کہ ہم بات کرنے کو تیار نہیں؟

انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم نے اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل نہیں کیا تو میں معذرت کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ ہمیں بھی غزہ اور فلسطینیوں کی طرح سنگین صورتحال کاسامنا کرنا پڑے گا، جن پر آج اسرائیل بمباری کر رہا ہے۔فاروق عبداللہ نے یہ بات مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میںتفتیش کیلئے فوجی کیمپ میں بلائے گئے تین افراد کے دوران حراست قتل کے بعد کی ہے۔بھارتی فوج نے 8کشمیریوں کو پوچھ گچھ کے لیے فوجی کیمپ طلب کیاتھا جن میں سے5 وحشیانہ تشددکی وجہ سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ 3کو 23دسمبر بروز ہفتہ کوحراست کے دوران قتل کردیاگیا جس کے خلاف مقبوضہ علاقے میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ایک کلپ میں فاروق عبداللہ نے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت سے متعلق دفعہ 370کی منسوخی پر بھی کڑی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ کشمیر میں مسلح مزاحمت ختم نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکمران جو مسلح مزاحمت کے خاتمے کے دعوے کر رہے ہیں میں ان سے کہتا ہے کہ یہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کیلئے راہ نہیں نکالی جاتی اورپاکستان بات چیت کیلئے تیار ہے ۔ اس سے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بات چیت کیلئے راستہ نکالنا ہو گا ۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button