مودی حکومت نے 2023میں بی بی سی جیسے غیر ملکی میڈیا ادارو ں کو بھی انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا
اسلام آباد: نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی ہندو توا بھارتی حکومت نے سال 2023 میں برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی ) جیسے غیر ملکی میڈیا اداروں کو بھی بڑے پیمانے پر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بی بی سی کو 2002 کے گجرات مسلم کش کے حوالے ایک دستاویزی فلم جاری کرنے کے نتیجے میں بی جے پی کی ہندوتوا بھارتی حکومت کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ ”انڈیا: دی مودی سوال“ نامی دستاویزی فلم میں مسلمانوں کے قتل عام میں وزیر اعظم نریندر مودی کے کردار کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
17 جنوری 2023 کو جاری ہونے والی دستاویزی فلم میں برطانیہ کے فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کی جانب سے پہلے کی غیر مطبوعہ تحقیقاتی رپورٹ پر روشنی ڈالی گئی تھی جس میں مودی کو مسلم کش فسادات کا براہِ راست ذمہ دارقرار دیا گیا تھا۔ بی جے پی حکومت نے فلم پر ملک میں پابندی عائد کر دی تھی۔
دستاویزی فلم کی پاداش میںبھارتی محکمہ انکم ٹیکس نے بی بی سی کو ہراساں کرنا شروع کیا اور فروری 2021میں ٹیکس سے متعلق مسائل کی تحقیقات کے بہان نئی دلی میں اس کے دفاتر پر چھاپے مارے ۔ بی بی سی نے کسی غلط کام کی تردید کی اور چھاپوں کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش قرار دیا۔
ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس پر بھارت کی درجہ بندی بی جے پی حکومت کے تحت 2014 میں 138 ویں سے 2023 میں 150 ویں نمبر پر آ گئی۔
نیو یارک ٹائمز نے اپنے 12 فروری 2023 کے اداریے میںلکھا کہ 2014 میں مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بھارت میںآزادی صحافت تیزی سے خطرے میں ہے۔بی جے پی حکومت اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کو ڈرانے دھمکانے ، ہراساں کرنے اور ان پر حملے کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، گجرات میں بی جے پی حکومت نے اجتماعی آبروریزی کے مجرموں کو جیل سے رہا کیا اور باہر آنے پر انکا گرم جوشی سے استقبال کیا۔یاد رہے کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں صحافت کا گلا بری طرح گھونٹھ رکھا ہے اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوجیوں کے مظالم بے نقاب کرنے کی پاداش میں اس وقت کئی کشمیری صحافی جیلوں میں بند ہیں۔