بھارت پر حکمرانی کرنے والے مرہٹوں کامودی کے بھارت سے پسماندہ طبقے کے حقوق کا مطالبہ
نئی دلی :ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت بھارت میں مرہٹہ سلطنت کے سابق حکمران بالخصوص شیواجی کی موجودہ نسل نے دیگر پسماندہ طبقے(او بی سی کلاس) میں شمولیت کا مطالبہ کیا ہے جو کہ حکومت کی طرف سے تعلیمی اور سماجی لحاظ سے پسماندہ طبقوں کیلئے استعمال کی جانیوالی ایک اصطلاح ہے۔شواجی 17ویں صدی میں ہندوستان کی مرہٹہ سلطنت کے بانی تھے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت کے ناقدین مرہٹہ سلطنت کے بانی کی موجودہ نسل کے اس مطالبے کوشائننگ انڈیا اورترقی یافتہ بھارت کے نعرے لگانے والے ہندوتوا حکمرانوں کے منہ پر ایک طمانچہ قرار دے رہے ہیں مرہٹہ عوام جن کی 17ویں صدی میں اپنی سلطنت تھی اور 18ویں صدی تک انہیں برصغیر پاک و ہند کے بیشتر حصے پر غلبہ حاصل تھا آج ان کی حالت انتہائی ابتر ہے اور وہ خود کو پسماندہ طبقوں میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
خوشحال مرہٹہ سلطنت جنگجوں، اچھے نظم و نسق اورترقی کی شہرت رکھتی تھی ۔ بنیادی طور پرمرہٹہ کو آج مہاراشٹر میں ایک بڑی ذات کے طور پر جانا جاتا ہے۔ مرہٹہ جو مہاراشٹر کی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہیں مراٹھی بولنے والی جنگجو برادری ہیںاور ان کے پہلے بادشاہ شیواجی تھے ۔ شیواجی کی حکمرانی 1818میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے ہاتھوں شکست کے بعداختتام پذیر ہوئی۔ مرہٹوں کو جو اپنی آزادی اور شناخت کے مضبوط احساس کے لیے جانے جاتے تھے برطانوی حکومت میں انگریزی زبان اورثقافت کوقبول کرنے میں ناکام رہے ۔ برطانوی راج نے نہ صرف ان کی سماجی حیثیت کو متاثر کیا بلکہ سیاسی اور معاشی شعبوں میں مکمل طور پر حصہ لینے کی ان کی صلاحیت کو بھی کمزور کیا۔1947میں برطانوی راج سے آزادی کے بعدبھی مرہٹوں کی تقدیر نہیں بدلی اور اب ان کی حالت اس حد تک ابتر ہوچکی ہے کہ وہ ان کی آل اولاد پسماندہ طبقے میں شامل ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔آج کے بھارت میںمرہٹوں کے پاس سرکاری ملازمتوں اور تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم تک رسائی نہیں ہے ۔ صرف گزشتہ سال کے دوران مرہٹہ برادری کے 12افراد نے مالی بوجھ اور غربت سے نجات حاصل کرنے کے لیے خودکشی کی۔حکومتی حمایت اور مواقع کی کمی کی وجہ سے مرہٹہ قوم سخت مایوسی کاشکار ہے ۔