کرگل میں سیاسی کارکنوں اورطلباءکو تھانوں پرطلب کرنے کی مذمت
کرگل03 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے لداخ خطے میں کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے سوشل میڈیا پوسٹس اور احتجاجی مظاہرے منظم کرنے پر پولیس کی جانب سے سیاسی کارکنوں اورطلباءکو طلب کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ اظہاررائے کی آزادی اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کرگل پولیس نے حال ہی میں بھارتی ریاست تریپورہ میں مسلمانوں پر تشدد کے بارے میں ٹویٹ کرنے پر سیاسی اور سماجی کارکن سجاد حسین کرگلی کواور کرگل کی مختلف طلباءتنظیموں کی طرف سے پرامن احتجاجی مظاہرے کرنے پر طلباءرہنماﺅں کو طلب کیا تھا۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے ایک بیان میں کہا کہ سجاد کرگلی اور طلبہ رہنماو¿ں کو تھانے میں طلب کرنا اظہاررائے کی آزادی اور بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔بیان میں کہاگیا کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اختلاف رائے جمہوریت کے لیے ایک حفاظتی آلہ ہے اور سب کے خیالات کو تعمیری انداز میں لیا جانا چاہیے۔کرگل ڈیموکریٹک الائنس نے کہا کہ تریپورہ کے بارے میں سجاد کرگلی کا ٹویٹ تشدد کی ایک کارروائی کی مذمت ہے اور یہ کسی بھی طرح سے غیر جمہوری یا غیر آئینی نہیں ہے۔الائنس نے پولیس کی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوری احتجاج سے نمٹنے کا طریقہ نہیں بلکہ حکام کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتاہے کیونکہ پرامن مظاہرہ جمہوری معاشرے میں بنیادی حق ہے۔