تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ہماری خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا، صدرعارف علوی کا یوم یکجہتی کشمیر پر پیغام
اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ یوم ِیکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستانی حکومت اور عوام کشمیریوں کی منصفانہ اور جائز جدوجہد کیلئے اپنی غیر متزلزل حمایت کی تجدید کرتے ہیں۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق صدر مملکت نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاکہ تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ہماری خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا۔ پاکستان اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق ِخودارادیت کے حصول تک ان کی سیاسی ، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 76 برسوں سے غیرقانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کے عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔عارف علوی نے کہا کہ حق خود ارادیت بین الاقوامی قانون کا بنیادی اصول ہے۔ غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حق خود ارادیت کے حصول کی واضح حمایت کے اظہار کیلئے اقوام ِمتحدہ کی جنرل اسمبلی ہر سال ایک قرارداد منظور کرتی ہے ۔ یہ ایک افسوسناک امر ہے کہ کشمیری عوام اس ناقابل تنسیخ حق سے ابھی تک محروم ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی جمائو والے علاقوں میں سے ایک ہے۔ کشمیری عوام خوف و دہشت کے ماحول میں جی رہے ہیں۔ قابض بھارتی افواج نے کشمیری شہریوں کے خلاف طاقت کے اندھا دھند استعمال کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو بے جا حراست اور جائیدادوں کی ضبطی کا سامنا ہے۔ کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ ان تمام جابرانہ اقدامات کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں اختلاف رائے کو کچلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کیلئے بھی اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ5ااگست 2019کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد بھار ت مقبوضہ علاقے میں آبادیاتی اور سیاسی تبدیلیاں لانے کی کوششیں کررہاہے تاکہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین پر ایک بے اختیار کمیونٹی میں بدل دیا جائے۔ بھارتی سپریم کورٹ کا 11 دسمبر 2023 کا فیصلہ کشمیری عوام کے حق ِخود ارادیت کو دبانے کی بھارتی خواہش کا ہی ایک مظہر ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرنا ہوں گی اور 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہوگا۔ بھارت کو ظالمانہ قوانین کو منسوخ کرنا ہوگا، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی اقوام ِمتحدہ کی جانب سے منظور شدہ تحقیقات کی اجازت دینا ہوگی اور جموں و کشمیر پر اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرانا ہوگا۔صدر مملکت نے کہا کہ میں اس امر کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ تنازعہ جموں و کشمیر کا منصفانہ حل ہماری خارجہ پالیسی کا کلیدی ستون رہے گا۔ پاکستان اقوام ِمتحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی سیاسی ، سفارتی اوراخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔