سری نگر
بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سری نگر میں تقریر کو محض لفاظی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی نے مقبوضہ علاقے کو درپیش اہم مسائل کو یکسر نظر انداز کیا ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی نے بدھ کو اپنے دورہ سری نگر کے دوران بخشی سٹیڈیم میں ایک نام نہاد عوامی جلسے سے خطاب کیا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نے دوسری سیاسی جماعتوں کو نشانہ بنانا اپنی عادت بنالی ہے۔
فاروق عبداللہ سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مودی ہر تقریر میں کہتے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں امن قائم ہوا ہے لیکن ان کی یہ بات حقیقت کے منافی ہے ۔پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مودی کے دورے کا مقصد لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی کی تعریفوں کے پل باندھنا اور اسکے حق میں رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کرنا تھا۔انہوںنے کہا کہ سرکاری ملازمین کو زبردستی سری نگر میں وزیر اعظم کی تقریب کے مقام تک لے جایا گیا۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم کی تقریر میں کوئی خاص چیز نہیں تھی اوریہ ایک انتہائی مایوس کن تقریر تھی ۔
انڈین نیشنل کانگریس مقبوضہ جموںوکشمیر شاخ کے رہنما رویندر شرمانے کہا کہ مودی کی تقریر میں عوامی مسائل کا کوئی ذکر نہیں تھاجو تشویشناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ” وزیر اعظم کی ریلی کے لیے سرکاری ملازمین اور معاشرے کے دیگر طبقات کو زبردستی جمع کیا گیااور یہ طرز عمل لوگوں کے جمہوری حقوق کو مزید پامال کرنے کے متراد ف ہے“۔