بھارت :روزگار، کم از کم اجرت کے حوالے سے مودی حکومت کے وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے: رپورٹ
بنگلورو: بھارت میںمودی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لینے والے شہری حقوق کے ایک گروپ کی طرف سے شائع کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت نے 2019میں انتخابات سے قبل روزگار،کم سے کم اجرت اور مجموعی ترقی کے حوالے سے جو وعدے کیے تھے وہ کھوکھلے ثابت ہوئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کرناٹک میں قائم شہری حقوق کے گروپ ”بہوتوا کرناٹک” نے اپنی رپورٹ میں روزگاراورکم سے کم اجرت کے حوالے سے بی جے پی کی طرف سے 2019کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کئے گئے وعدوںکی یاددہائی کرائی جس میں سالانہ 2 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے کا وعدہ کیاگیاتھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019کے لوک سبھا انتخابات سے قبل بی جے پی نے سالانہ 2 کروڑ ملازمتیں پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ 25سال سے کم عمر کے گریجویٹوں میں سے 42فیصد بے روزگار ہیں۔بہوتوا کرناٹک میں شامل ایڈوکیٹ ونے سری نواسا نے کہا کہ یہ رپورٹ پیریاڑک لیبر فورس سروے (PLFS)کے ڈیٹا اور سروے کی بنیاد پرتیارکی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ”گارنٹی چیکس”کے نام سے رپورٹوں کا ایک سلسلہ جاری کریں گے جن میں حکومتی کارکردگی سے متعلق اس کے دعوئوں کا جائزہ پیش کیاجائے گا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریبوں کی زیادہ تر خواتین بلا معاوضہ مددگار کے طور پر کام کرنے پر مجبور ہیں،مثال کے طورپر خاندانی کھیتوں یا چھوٹی دکانوں پر معاوضے کے بغیر کام کرنا ۔کیونکہ انہیں کوئی دوسرا منافع بخش روزگار نہیں ملتا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میںبلا معاوضہ گھریلو مددگار کے طور پر کام کرنے والی خواتین کی تعداد چار میں سے ایک سے بڑھ کر تین میں سے ایک ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت محنت اور روزگار کی طرف سے 2019میں قائم کی گئی ایک ماہر کمیٹی نے کہا کہ بھارت میں کم از کم اجرت375روپے یومیہ ہونی چاہیے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 30 کروڑ کارکن اس سے کم اجرت پر کام کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ گزشتہ 10 سالوں میں فی کس آمدنی میں 60فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم آبادی کے سب سے اونچے 10فیصد طبقے کی آمدنی کا حصہ بڑھ رہا ہے جبکہ دوسروں کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔