بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں سے جنوبی ایشیاء کے امن کو خطرہ لاحق ہے ، حریت کانفرنس
سرینگر :کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پرسخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ حل طلب تنازعہ کشمیر پر بھارتی حکومت کی روایتی ضد اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہندوتواپالیسیوں سے پورے جنوبی ایشیائی خطے میں امن و سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے ۔انہوں نے واضح کیاکہ وسطی ایشیا میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی بجائے، بھارت پنی ہندوتوا پر مبنی کشمیر اور پاکستان مخالف پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے ۔انہوں نے اس سلسلے میں دفعہ 370اور 35Aکی منسوخی کاحوالہ بھی دیا۔حریت ترجمان نے غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں کی ثابت قدمی اور غیر متزلزل عزم پر انہیں شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے ریاستی ظلم و تشددکی شدیدمذمت کی اورکہاکہ 4 ہزار سے زائد حریت رہنمائوں، کارکنوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو جبری طورپر گرفتار کیاگیا ہے۔ حریت ترجمان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظر بند حریت رہنماں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے بھارت پر دبا ڈالے۔ جن میں حریت چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی ، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام،فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف شاہ، سید شکیل یوسف شاہ، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، مشتاق الاسلام، امیر حمزہ، ڈاکٹر حمید فیاض، عبدالاحمد پرہ، نور محمد فیاض، حیات احمد بٹ، رفیق احمد شاہ، ایڈووکیٹ زاہد علی، ظفر اکبر بٹ، محمد یوسف فلاحی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، ظہور احمد بٹ، عمر عادل ڈار، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ، جہانگیر غنی بٹ، سجاد حسین گل، محمد یاسین بٹ، شمس الدین رحمانی، فیاض حسین جعفری، عادل سراج زرگر، سرجان برکاتی، اور انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویزشامل ہیں۔