مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں: رپورٹ
اسلام آباد:مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے بھارتی فوجیوں کی طرف سے علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس نے آج ”انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور متاثرین کے وقار کے حق کے عالمی دن ”کے موقع پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا کہ اگرچہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں باربار خبردارکرتے رہتے ہیں لیکن بھارتی فورسزپھر بھی روزانہ کی بنیاد پر گھروں پر چھاپوں اور نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کو گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنارہی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوری 1989سے لے کر اب تک مقبوضہ جموں وکشمیرمیں 96ہزار292 کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت علاقے میں اختلاف رائے کو کچلنے کے لئے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور زایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون سمیت کالے قوانین کا استعمال کر رہا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی ہندوتوا حکومت سیاسی رہنمائوں، خواتین، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو بھی نہیں بخشتی اور انہیں اپنا کام کی پاداش میں اغوا کیا جاتا ہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ جموں وکشمیر میں وسیع پیمانے پرپکڑدھکڑ اور گھروں پر چھاپوں کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کے عالمی مطالبات پر کان نہیں دھرتی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور مقبوضہ علاقے میں جرائم پر بھارتی فوجیوں،دیگر فورسز اور بھارتی حکومت کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔
دریں اثناء کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت فوجی طاقت سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو کچلنا چاہتا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ کشمیری نظر بندوں کے بنیادی حقوق کی پامالی بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی خواہشات کے حصول کے لئے لوگوں کی جدوجہد کو غیر قانونی گرفتاریوں اور فوجی طاقت کے استعمال سے کبھی کچلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری متحد رہیں گے اور تحریک آزادی کواپنے منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازعہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو بامعنی بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔