تری پورہ:قومی اقلیتی کمیشن نے مساجد ،مسلمانوں کی املاک پرحملوں پرحکومت سے جواب طلب کرلیا
نئی دلی12 نومبر (کے ایم ایس)
بھارت کے قومی اقلیتی کمیشن نے ریاست تری پورہ میں مساجد اور مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں پر حملے کے معاملے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر اس سے جواب طلب کیا ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لال پورہ نے نئی دلی میں صحافیوں کو بتایا کہ تری پورہ میں مساجد اور مسلمانوں کے مکانوں اور دکانوں میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند تنظیم وشو ہندو پریشد کی ریلی کے دوران شمالی تری پورہ کی سب ڈویژن پانی ساگر میں ایک مسجد اورمسلمانوں کی تین مکانوں اور کچھ دکانوں پر حملہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت کو نوٹس بھیج کر حملہ آوروں کے خلاف کی گئی کارروائی کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس معاملے میں کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا، کس سیکشن کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ ہونے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے، اس حوالے سے بھی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔اقبال سنگھ لال پورہ نے مزیدکہا کہ اتر پردیش کے ضلع کاس گنج میں ایک مسلمان نوجان الطاف کی پولیس حراست میں موت کے معاملے میں ریاست کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پولیس سے بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی شکایات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ کمیشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کسی کے ساتھ ذات پات اور مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔