خصوصی رپورٹ

مودی حکومت کا بھیانک چہرہ، گودی میڈیا کا جانبدارانہ کردا ر عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز

images (14)اسلام آباد: بھارت میں جوں جوں عام انتخابات قریب آرہے ہیں ، مودی حکومت کا بھیانک چہرہ اور گودی میڈیا کا متعصبانہ اور جانبدارانہ طرز عالمی میڈیاکی توجہ کا مرکز بنتا جارہا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مودی حکومت نے انتخابات قریب آتے ہیں جموری اصولوں اور اقدار کی دھجیاں اڑانی شروع کر دی ہیں ۔ مودی نے حزب اختلاف کے رہنماﺅں کو جھوٹے مقدمات میں سلاخوںکے پیچھے ڈالنے کا عمل تیز کر دیا ہے ۔

عالمی میڈیا، اقوام متحدہ کے ماہرین، سول سوسائٹی کے اراکین اور کئی ملکوں کے اراکین پارلیمنٹ نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مودی حکومت میڈیا پر بھی پوری طرح قابض ہو چکی ہے اور وہ میڈیا کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کر رہی ہے۔

الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے دہلی میں آبزرورز ریسرچ فاو¿نڈیشن نامی تھنک ٹینک قائم کیا ہے جو محض مودی کی جمہوریت پسندی کا راگ الاپنے میں مصروف ہے۔رپورٹ میں لکھا ہے کہ جمہوری ملک ہونے کا دعوے دار بھارت گزشتہ چند سالوں سے مسلسل تنزلی کا شکار ہے ۔انتہا پسند پالیسیوں کے ساتھ ساتھ مودی حکومت میں بدعوانی کی کہانیاں بھی عالمی میڈیا کی توجہ حاصل کر چکی ہیں۔مودی کے دور نے عرب پتی راج کو فروغ دیا ہے اور ملک میں امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے اور غریب کا کوئی پرساں حال نہیں ۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بی جے پی کو سیاسی فنڈنگ کا 58 فیصد حصہ بھارت کے بڑے بڑے بزنس ٹائیکونز سے ملا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی وزارتِ انفارمیشن اور براڈ کاسٹنگ نے حکومتی ایما ءپر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی یوٹیوب پر موجود دو ویڈیوز ہٹوا دیں۔ آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشنسنگاپور میں قائم نیوز نیٹ ورک چینل نے 30 مارچ کو بھارت میں غلط معلومات کے پھیلاو¿ سے متعلق فیکٹ ورسز فکشن نامی ایک دستاویزی فلم بھی جاری کی۔

2023 میں کیے گئے ایک عالمی سروے کے مطابق غلط معلومات کی تشہیر اور پھیلاو¿ میں بھارت سب سے آگے ہے، مودی حکومت خود پرتنقید کرنے اور سوالات اٹھانے والے غیر ملکی صحافیوں کی ویزا پالیسیاں تبدیل کر دیتی ہے اور انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بناتی ہے۔ لندن سکول اف اکنامکس نے الپا شاہ کی کتاب ”سرچ فار ڈیموکریسی ان انڈیا“ کا اجرا کیا جس میں بھارت میں جمہوریت کے خاتمے کے بنیادی عوامل کو واضح کیا گیا ہے۔

27 مارچ کو آر ایس ایف سے منسلک بین الاقوامی جرائم اور انسانی حقوق کے وکلانے دہلی پولیس کی جانب سے نیوز کلک کے چار صحافیوں پر پابندیوں اور بلاجواز کاروائیوں کے خلاف یورپی یونین میں درخواست دائر کی۔

Channel | Group  | KMS on
Subscribe Telegram Join us on Telegram| Group Join us on Telegram
| Apple 

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button