برطرف پروفیسرکو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ دینے سے جدوجہد آزادی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے اسلام آباد-راجوری کے انتخابی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑنے کے لئے برطرف اسسٹنٹ پروفیسر عبدالباری نائیک کی درخواست کو مسترد کر دیا جس سے علاقے میں جاری جدوجہد آزادی کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ علاقے پر مسلط بھارتی گورنر نے اپریل 2021میں دفعہ 311کے تحت عبدالباری نائیک کو نام نہاد قومی سلامتی کے نام پر ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھاجس سے اختلاف رائے کو دبانے اور جمہوری نظام کو محدود کرنے کے رجحان کی نشاندہی ہوتی ہے۔ نائیک کی درخواست کو مسترد کرنے کے عدالتی فیصلے سے کشمیری عوام کو اپنے جمہوری حقوق کے استعمال میں درپیش رکاوٹوں کی عکاسی ہوتی ہے۔نائیک کے متحرک پس منظر اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے خدمات کی تصدیق کے باوجود مودی حکومت کا طریقہ کار کے تقاضوں پر اصرار خاص طور پر بھارتی الیکشن کمیشن سے سرٹیفکیٹ کی ضرورت، نظامی تعصب کی عکاسی کرتاہے جو سیاسی نمائندگی میں رکاوٹ ہے۔ اس واقعے سے کشمیری عوام کی طرف سے جاری جدوجہد آزادی کی اہمیت کا اظہار ہوتاہے۔