بھارت میں نفرت انگیز تقاریر پوسٹ کرنے کی اجازت دینے پر فیس بک کیخلاف امریکہ میں مظاہرے
واشنگٹن15 نومبر (کے ایم ایس)
امریکہ کے آٹھ بڑے شہروں میں سیکڑوں لوگوں نے بھارت میں نفرت انگیز تقاریر کو آزادانہ طور پر پوسٹ کرنے کی اجازت دینے پر فیس بک کے خلاف مظاہرے کیے۔ فیس بک کی طرف سے نفرت انگیز پوسٹوں کی اجازت دینے کے نتیجے میں بھارت میں غیر ہندو اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر ظلم و ستم، حملے اور قتل عام کے واقعات بڑھ گئے ہیں ۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے امریکہ کے آٹھ بڑے شہروں میں جمع ہوکر فیس بک کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے کئے ۔مظاہروں کا اہتمام انڈیا جینوسائیڈ واچ نے کیا تھا۔مقررین نے فیس بک کے بانی سی ای او مارک زکربرگ سے مطالبہ کیا کہ دائیں بازو کے ہندو انتہا پسندوں کو اقلیتوں پر تشدد پر اکسانے کیلئے فیس بک اور واٹس ایپ کے استعمال کوروکنے کیلئے اقدامات کریں۔فیس بک کے اس اقدام کے خلاف اٹلانٹا، شکاگو، شارلٹ، ہیوسٹن، لاس اینجلس، سان ڈیاگو، سیٹل اور سان فرانسسکو کے مینلو پارک میں احتجاجی مظاہرے کئے جہاں فیس بک کا صدر دفتر ہے۔بہت سے مظاہرین، جو بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کی دھمکیوں کی وجہ سے کبھی بھارت واپس نہیں جاسکتے ہیں۔ ہندوستان میں ان کے خاندان ہیں جنہیں ریاست کی سرپرستی میں ظلم وتشدد، امتیازی سلوک اور جسمانی تشدد کا سامنا ہے ۔مقررین نے نفرت انگیز تقاریر فیس بک پر اپ لوڈ کرنے کی اجازت دینے پر سوشل میڈیا گروپ کی مذمت کی ۔ انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رشید احمدنے کہاکہ فیس بک کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی، اس کی جرمن نازیوں سے متاثر نظریاتی شراکت دار راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ اور ان کی مسلح تنظیموں وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کو خطرناک تنظیموں کے طور پر نامزد کرنا چاہیے۔کیلیفورنیا کے مینلو پارک میں فیس بک کے ہیڈکوارٹر کے باہراحتجاجی مظاہرے میں بے مسلمز فار ہیومن رائٹس کے جاوید علی نے کہاکہ فیس بک نے دانستہ طورپر اسلام مخالف پروپیگنڈے اور نفرت کو روکنے سے انکار کیا جس کی وجہ سے ہندوستان کے مسلمان کو فسطائی قوتوں کے مظالم کا نشانہ بننا پڑاتھا۔ رواں سال 4اکتوبر کو ٹائمز میگزین نے ایک اہم مضمون شائع کیا تھا جس میں بتایاگیاتھا کہ ہندوستان کس طرح مسلمانوں کی نسل کشیُ کے راستے پر گامزن ہے۔