کولکتہ سے لاپتہ ہونے والے بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کو قتل کر دیا گیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیشی حکومت کے ایک عہدیدار کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال کی پولیس نے انہیں مطلع کیاہے کہ بنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ انور العظیم کی کولکتہ میں موت ہوئی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ نے ایک رپورٹ میں کہاہے کہ بنگلہ دیش میں حکمراں عوامی لیگ کے رکن انوارالعظیم 12مئی کو علاج کے لیے کولکتہ گئے تھے۔ کولکتہ پولیس نے ان کے لاپتہ ہونے کے بارے میں 18مئی کو رپورٹ درج کی تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق کولکتہ کے بارانگر پولیس اسٹیشن میں ابتدائی شکایت درج کرانے کے بعدبنگلہ دیشی رکن پارلیمنٹ کو آخری بار نیو ٹائون کے علاقے میں دیکھا گیاتھا۔ پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ تین بار کے رکن اسمبلی انوارالعظیم کو نیو ٹائون کے علاقے میں ایک فلیٹ میں قتل کیا گیا جہاں وہ کسی سے ملنے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق انوار العظیم جو ضلع کالی گنج کے عوامی لیگ کے صدر بھی تھے، 12مئی کو شام 7بجے کے قریب کولکتہ میں اپنے خاندانی دوست گوپال بسواس سے ملنے ان کے گھر گئے۔ وہاں سے نکلنے کے بعد عظیم نے اپنے دوست گوپال کو بتایا کہ وہ دہلی جا رہا ہے اور وہاں پہنچنے کے بعد اسے فون کرے گا۔انوارنے اپنے دوست کو کہاکہ وہ اسے فون نہ کریں۔15 مئی کو عظیم نے گوپال کو ایک اور واٹس ایپ پیغام بھیج کر بتایا کہ وہ دہلی پہنچ گیا ہے اور وی آئی پیز کے ساتھ ہے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ اسے فون کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ عظیم نے یہی پیغام اپنے پرسنل اسسٹنٹ رئوف کو بھی بھیجا۔17جون کو جب انوارالعظیم کے اہل خانہ ان سے رابطہ نہیں کرپارہے تھے تو انہوں نے گوپال سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ انوارالعظیم سے رابطہ نہیں کر پا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے اسی دن ڈھاکہ میں پولیس میں شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد سے ایم پی لا پتہ ہے۔تفتیش کے دوران ایک شخص نے بنگلہ دیش میں پولیس کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے انوار العظیم کو قتل کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق کولکتہ میں پولیس حکام کو بھی یہ اطلاع دی گئی۔تاہم ابھی تک لاش برآمد نہیں ہوئی ہے۔