مذہبی آزادی کے حق میں تبدیلی مذہب کا حق شامل نہیں:بھارتی حکومت کا حلف نامہ
نئی دہلی29نومبر(کے ایم ایس)بھارتی حکومت نے پیر کے روزسپریم کورٹ کو بتایا کہ مذہب کی آزادی کے حق میں مذہب تبدیل کرنے کا حق شامل نہیں ہے۔
بھارتی حکومت نے یہ بات سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہی ہے۔ تقریبا پندرہ دن قبل سپریم کورٹ نے بھارتی حکومت سے حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ ایڈووکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی درخواست پر سماعت کر رہی ہے جس میںدعویٰ کیا گیاہے کہ بھارت بھر میں دھوکہ دہی کے ذریعے تبدیلی مذہب کی جارہی ہے اور حکومت اس پرقابو پانے میں ناکام رہی ہے۔بھارتی حکومت نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ وہ تبدیلی مذہب کے معاملے پرانتہائی سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کرے گی کیونکہ حکومت اس خطرے سے واقف ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ نو ریاستوں نے اس عمل کو روکنے کے لیے قانون پاس کیاہے۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ اوڈیشہ، مدھیہ پردیش، گجرات، چھتیس گڑھ، جھارکھنڈ، اتراکھنڈ، اتر پردیش، کرناٹک اور ہریانہ میں پہلے سے ہی تبدیلی مذہب سے متعلق قوانین موجود ہیں۔ ان تمام ریاستوں میں جے پی کی حکومت ہے اوریہ قانون نچلی ذات کے ہندوئوں بالخصوص دلتوں کو مذہب تبدیل کرنے سے روکنے کے لئے پاس کیاگیا ہے۔واضح رہے بھارت میں دلتوں کو نام نہاد اونچی ذات کے ہندوئوں کی طرف سے شدید مظالم کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ مذہب تبدیل کرکے یاتو اسلام یا عیسائی مذہب اختیار کررہے ہیں۔ بنچ نے اب اس معاملے کی سماعت کے لیے 5دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔