جنیوا :سیمینارکے مقررین کا بھارتی مسلمانوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
جنیوا: جنیوا میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے بھارت میں نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی فرقہ پرست حکومت کے تحت مسلمانوں کی حالت زار پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق عالمی مسلم کانگریس نے کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے تعاون سے جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس کے موقع پر ”اسلامو فوبیا کا مقابلہ “کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا۔
سیمینار میں انسانی حقوق کے نامور کارکن ،بین الاقوامی قانون کے ماہرین، دنیا کے مختلف حصوں سے ماہرین تعلیم نے شرکت کی اور خطاب کیا جن میں اسلامی تعاون تنظیم کے وائس چیئرپرسن انڈیپینڈنٹ پرمننٹ ہیومن رائٹس کمیشن ڈاکٹر ہاکی علی ایکک گل، امریکہ سے تعلق رکھنے والی انسانی حقوق کی محافظ میری اسکلی ، کینیڈا سے رابرٹ فینٹنا مصنف اور صحافی، ڈاکٹر خرم اقبال ایسوسی ایٹ پروفیسر نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد، تزیم حسن جسٹس فار پیس کینیڈا نے شرکت کی۔ جبکہ تقریب کی نظامت ورلڈ مسلم کانگریس کے مستقبل نمائندہ برائے یو این الطاف حسین وانی نے کی۔
سیمینار میں مختلف سول سوسائٹی گروپس کے کارکنوں کے علاوہ، آسٹریلیا، پرتگال، امریکہ، یونان، بھارت، آزربیجان، مالدیپ اور ملائیشیا سمیت مختلف مستقل مشنوں کے دس نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ مقررین نے اس موقع پر کہا کہ اسلومو فوبوا بلاشبہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔انہوںنے کہا کہ بھارت مسلمانوں جو کل آبادی کا 20 فیصد سے زائد ہیںکی حالت انتہاناگفتہ بہ ہے، انہیں کئی دہائیوں سے امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بی جے پی کی انتہا پسند حکومت میں مسلمانوں پر جبر و استبداد کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے ، وہ تیسرے درجے کے شہری بن کر رہ گئے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے جو 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ہندو قوم پرست ایجنڈے پر تیزی سے عمل پیرا ہے۔
ماہرین نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ مودی کا تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے بعد بھارت میں مذہبی تقسیم مزید بڑھے گی۔اس موقع پر سوال وجواب کا ایک سیشن بھی ہوا۔