بھارتی فوج کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے، کشمیری وفد
جنیوا: کشمیری وفد نے جنیوا میں منعقدہ ہونے والے انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس کے موقع پر انسانی حقوق کی افسر اور ججوں اور وکلاءکی آزادی کے بارے میں خصوصی نمائندہ کی معاون خصوصی میلانیا سانٹیزو سے ملاقات کی۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق الطاف حسین وانی، پرویز احمد شاہ اور ماریہ اقبال ترانہ پر مشتمل وفد نے محترمہ سانتیزو کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںو کشمیر کی ابتر صورتحال سے آگاہ کیا۔ وفد نے کالے قوانین کے استعمال اور کشمیری معاشرے پر اس کے ہولناک اثرات پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا۔
وفد نے کالے قوانین پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوانین بھارتی فورسز کو بغیر کسی جواب دہی کے نہتے کشمیریوں پرمظالم کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے جموں و کشمیر بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر میاں عبدالقیوم کے مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ان نوجوانوں کے کیسز لڑنے کی سزا دی جا رہی ہے جن پر کالے قوانین کے تحت معدمات درج کیے گئے تھے۔انہوںنے کہ کشمیری سرکاری ملازمین کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے نوکروں سے برطرف کیا جا رہا ۔وفد نے کہا کہ بھارتی حکومت کشمیریوںکی جائیدادیں ضبط کر رہی ہے، انسانی حقوق کے معروف کشمیری کارکن خرم پرویز اور صحافی فہد شاہ کو کالے قانون یو اے پی اے کے تحت حراست میں لیا گیا۔کشمیری وفد نے اس موقع پر کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی فوج کشمیری خواتین کی بے حرمتی کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔