میر واعظ عمر فاروق کی بھارتی پولیس کیطرف سے نذیر احمد رونگا کی گرفتاری کی مذمت
دارالخیر میرواعظ منزل کا آتشزدگی کے بھیانک واقعے پر اظہار افسوس
سرینگر: بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی پولیس کیطرف سے کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سرکردہ قانون دان ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا عوامی مجلس عمل کے ایک سینئر رکن بھی ہیں اور ان کی گرفتاری باعث تشویش ہے۔میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ نذیر احمد رونگا انکے والد میر واعظ مولوی محمد فاروق شہید کے قریبی ساتھی رہے ہیں اور وہ ہمیشہ پارٹی کے اصولی موقف یعنی تنازعات کے پرامن حل اور اس کے لئے مذاکرات اور مکالمے کا راستہ اختیار کرنے کی وکالت کرتے رہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ رونگا نے بحیثیت وکیل لوگوں کی ہمیشہ خدمت کی ہے جس کی وجہ سے انکا عوام میں بہت حترام پایا جاتا ہے ۔
میرواعظ نے کہا کہ انہیں بغیر کسی وارنٹ کے آدھی رات کو گرفتار کرنا انتہائی افسوسناک ہے، وہ ایک عمر رسیدہ شخص ہیں اور ان کی صحت بھی ٹھیک نہیں رہتی ۔انہوںنے نذیر احمد رونگا کے اہلخانہ کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارباب اقتدار نے خوف و دہشت کی اپنی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔
دریں اثنا دارالخیر میرواعظ منزل سرینگرنے گزشتہ دنوں عیدگاہ اور راجوری کدل سرینگر میں آتشزدگی کے ایک بھیانک واقعے میں آٹھ رہائشی مکانات خاکسترہونے پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تنظیم کے سرپرست میرواعظ عمر فاروق کی طرف سے متاثرین کے ساتھ دلی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ تنظیم نے متاثرین کی فوری باز آبادکاری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دارالخیر میرواعظ منزل کا ایک وفد جس کی قیادت مفتی غلام رسول سامون کررہے تھے نے عیدگاہ اور راجوری کدل جاکر متاثرہ خاندانوںمیں چاول ، آٹا،کمبل اور دیگر ضروری اشیاءتقسیم کیں۔