بھارت میں صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے، پارلیمانی پینل کی رپورٹ میں انکشاف
44فیصد سرجریاں غیر ضروری اور دھوکہ دہی پر مبنی ہوتی ہیں
نئی دلی:
ایک بھارتی پارلیمانی پینل کی طرف سے جاری رپورٹ میں اعتراف کیاگیا ہے کہ بھارت کا صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق پینل کی رپورٹ سے ظاہرہوتا ہے کہ بھارت میں کئے جانے والی 44فیصد سرجریاں(آپریشن) غیر ضروری اور دھوکہ دہی پر مبنی ہوتی ہیں، جو ہسپتالوں کی طرف سے منافع کمانے کیلئے کی جاتی ہیں۔رپورٹ میںہسپتالوں کی طرف سے مریضوں کے علاج معالجے پر اپنے منافع کو ترجیح دینے کے خطرناک رحجان کو اجاگر کیاگیا ہے ، جس کے نتیجے میں مریضوں کے غیر ضروری آپریشن کئے جاتے ہیں ۔ اس رجحان کی وجہ سے نہ صرف مریضوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے بلکہ ان کا مالی استحصال بھی کیاجاتا۔ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں صحت کے شعبے سے وابستہ ڈاکٹر اور ماہرین صحت کو اپنی نوکریاں برقراررکھنے کیلئے کارپوریٹ سیکٹر کے ہسپتالوں میں مریضوں کو غیر ضروری طورپرداخل اور بلاضرورت انکی سرجریاں کرنے پر مجبور کیاجاتاہے ۔پارلیمانی پینل کی رپورٹ میں اس افسوسناک رحجان کی بڑی کارپوریٹ سیکٹر کے ہسپتالوں کوقرار دیاگای ہے، جس کی وجہ سے ملک میں ایک ایسا ماحول پیداہوگیا ہے جہاں مریضوں کی دیکھ بھال پر منافع کو ترجیح دی جارہی ہے۔رپورٹ کے نتائج نے بڑے پیمانے پر تشویش کو جنم دیا ہے، بہت سے لوگوں نے بھارت میں نظام صحت پر کارپوریٹ سیکٹر کے قبضے کے خاتمے کیلئے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے ۔