مقبوضہ جموں وکشمیرمیں متعدد مقامات پر قابض حکام کے خلاف احتجاجی مظاہرے
سرینگر: غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں نے ان کو درپیش مشکلات کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے جس سے قابض حکام کے خلاف لوگوں میں بڑھتے ہوئے غم وغصے کا اظہارہوتا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لوگوں نے پنشن کے حصول اور معذوری کے حقوق سے لے کر بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولیات تک رسائی کے لئے اپنی آواز بلند کی۔وقف ملازمین نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور پنشن کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ جموں و کشمیر وقف بورڈ کے ریٹائرڈ ملازمین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور حکام سے ان کا مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی۔ ملازمین میں سے ایک کی بیٹی خالدہ اختر نے کہا کہ ان کے والد کو برین ہیمرج ہونے کے بعد رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لینے کے باوجود پنشن سے محروم کر دیا گیاہے۔
ادھر اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، سرینگر، بڈگام اور کپواڑہ سمیت مختلف اضلاع میں خصوصی افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ محکمہ پرسونل اینڈ ٹریننگ اس بات کو یقینی بنائے کہ خصوصی افراد کے معاملات سے نمٹنے کے لئے ان افسران کو تعینات کیا جائے جنہیںان کے مسائل کا ادراک ہو۔
ضلع راجوری کے علاقے جواہر نگر کے لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے راجوری-بدھل روڈ کو بلاک کیااور بجلی اور پانی کی مناسب فراہمی کا مطالبہ کیا۔ لوگوں نے متعلقہ محکموں اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 20 دنوں سے بجلی اور پانی کی فراہمی میں مسائل ہیں جس سے عوام کوشدید مشکلات کا سامنا ہے۔
جموں میں لوگ بجلی کی غیر اعلانیہ کٹوتیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جس سے معمولات زندگی اور پینے کے پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ مختلف تنظیموں کے مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کرنے کے لیے جموں میں محکمہ بجلی کے دفتر کی طرف مارچ کیا۔