امریکن بار ایسوسی ایشن کی رپورٹ میں انکشاف
واشنگٹن: امریکن بار ایسوسی ایشن کے سینٹر فار ہیومن رائٹس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بھارت میں نریندر مودی کی زیرقیادت ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے قانون کے غلط استعمال کے بارے میں حقائق منظر عام لائے ہیں جن کے ذریعے انسانی حقوق کے علمبرداروں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق "انسانی حقوق کے علمبر داروں پر انسداد دہشت گردی کے قوانین کے منفی اثرات اوربھارت میں فیٹف کے اقدامات پر عمل درآمد ”کے عنوان سے رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت انسانی حقوق کے علمبرداروں اورسول سوسائٹی کے ارکان کو نشانہ بنا کر فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 2010میں ایف اے ٹی ایف کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد انسداد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے قانون میں ترامیم کا سلسلہ شروع کیا تھا، جس کا مقصد بظاہر خود کو ایف اے ٹی ایف کے قواعدوضوابط سے ہم آہنگ کرنا تھا۔ تاہم ان ترامیم کی وجہ سے غیر منافع بخش تنظیموں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو اپنی شہری آزادیوں کے استعمال اور حکومت پر تنقید کرنے کی وجہ سے مقدمات اورقانونی کارروائی کاسامنا کرنا پڑا۔رپورٹ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ یو اے پی اے ،انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ اورفارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ سمیت انسداد دہشت گردی کے تین کالے قوانین کا جائزہ لیا گیاہے۔ رپورٹ میں بھارت میں غیر منافع بخش تنظیموں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے متعلق مخصوص مقدمات کا بھی جائزہ لیا گیا، جن میں صحافی صدیق کپن کے خلاف جعلی مقدمے کا اندراج ،متنازعہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات ، کشمیری سیاسی رہنماء وحید پرا کی گرفتاری اور تلنگانہ میں جمہوری حقوق کے کارکنوں پر ظلم وتشدد شامل ہے۔ رپورٹ میں واضح کیاگیا ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے اکثر انسانی حقوق کے علمبرداروں اور مودی حکومت کی ناقدغیر منافع بخش تنظیموں کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کا استعمال کرتے ہیں۔رپورٹ میں بھارتی حکومت سے کہاگیا ہے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ یواے پی اے ،انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ اورفارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ میں ترامیم کرے تاکہ ان کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔ رپورٹ میں بھارتی حکومت پر وکلاء ، صحافیوں یا انسانی حقوق کے کارکنوں سے متعلق تحقیقات یا انکے خلاف مقدمات کے دوران فیٹف کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے پربھی زوردیاگیا ہے۔ انڈین امریکن مسلم کونسل کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر رشید احمد نے کہاہے کہ امریکن بار ایسوسی ایشن کے سینٹر فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ بھارت میں انسانی حقوق کے علمبرداروں اور این جی اوز کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائیوں کودرست طورپر اجاگر کیاگیاہے اور کونسل اس سلسلے میں مسلسل بھارتی حکومت کی توجہ مبذول کراتی رہی ہے ۔