بھارت

نریندر مودی کے دورہ یوکرین سے بھارتی خارجہ پالیسی کا دوغلا پن عیاں

modi ukrainاسلام آباد:
بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی کا یوکرین کے آئندہ دورہ سے ایک بار پھر بھارت کادوغلا پن عیاں ہوگیاہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم جمعہ سے یوکرین کا دو روزہ دورہ کر رہے ہیں ۔ نریندر مودی یہ دورہ ایک ایسے وقت میںکررہے ہیں جب یوکرین میں جنگ کی صورتِ حال انتہائی سنگین ہے۔جب روس نے یوکرین کے بچوں کے ہسپتال پر حملہ کیا، اسی وقت نریندر مودی کو روس کے سب سے اعلیٰ اعزاز سے نوازا گیاتھا۔ یہ اعزاز روسی حکومت کی طرف سے مودی کی خدمات کا اعتراف تھا، لیکن اس اقدام نے مودی کے دوغلے پن کو دنیا کے بے نقاب کر دیا ہے ۔ مودی کے روس کے دورے کے دوران نو معاہدوں پر دستخط کیے گئے تھے جن میں ایک معاہدے کے تحت 35 ہندوستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کا وعدہ کیا گیاتھا، جو یوکرین کیخلاف روسی فوج کے لیے لڑ رہے تھے۔ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے روس کے ساتھ تعلقات کتنے پیچیدہ ہیں۔دوسری جانب بھارت یوکرین کی مدد سے متعلق بیانات بھی دے رہا ہے لیکن امریکی خدشات کے باوجود، بھارت نے روس سے تیل کی خریداری بھی جاری رکھی ہوئی ہے۔بھارت نے روس سے ایس 400 میزائل سسٹم بھی حاصل کئے ہیں ،جس سے بھارت کی خارجہ پالیسی میں موجود تضاد واضح ہوتا ہے۔مودی کا یوکرین کا دورہ کچھ لوگوں کے نزدیک یورپ اور امریکہ کو خوش کرنے کی ایک کوشش ہے، جس کی وجہ سے بھارت کی خارجہ پالیسی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ کیا یہ دورہ دراصل ایک موقع پرست اقدام ہے یا بھارت کی ایک نئی حکمت عملی کا حصہ؟ یہ سوالات آج کل سیاسی مباحثے کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔روس کے بعد نریندر مودی کے یوکرین کے دورے نے اس حقیقت کو ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی تعلقات میں دوہرے معیارات اکثر غالب آجاتے ہیں۔

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button