مقبوضہ کشمیر: شہریوں کے قتل کے خلاف ہڑتال
نوجوانوںکو گاڑی سے اتار کرسڑک پرقتل کیاگیا
سرینگر 25 نومبر (کے ایم ایس) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں شہریوں کے قتل کے پے در پے واقعات کے خلاف آج مقبوضہ علاقے میں ہڑتال کی گئی ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپرنظر بند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے دی تھی۔ دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی کم رہی ۔
بھارتی قابض انتظامیہ نے سرینگر اور وادی کشمیر کے دیگر علاقوں میں سخت پابندیوں کا نفا ذ جاری رکھا ۔ سرینگر کے علاقے رام باغ میں گزشتہ شب بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین نوجوانوں کے جعلی مقابلے میں قتل کے فورابعد سرینگر اور پلوامہ کے تقریبا تمام اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔ تاہم سینکڑوںکی تعداد میں لوگوں نے پابندیوںکو خاطر میںنہ لاتے ہوئے گھروں سے نکل کر نوا کدل اور سرینگر کے دیگر علاقوں میں شہید نوجوانوں مہران احمد ، منظور احمد اور عرفات کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ نماز جنازہ کے بعد سوگواران نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف مظاہرے کئے ۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔
ادھر عینی شاہدین اور مقامی لوگوں نے پولیس کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ رام باغ سرینگر میں بھارتی فوجیوں نے سڑک پرسرعام نوجوانوںکو کار سے باہر نکال کر قتل کیا۔ جائے وقوعہ کی ویڈیوز سے بھی تصدیق ہوتی ہے کہ نوجوانوںکو کار سے باہر نکال کر گولیاں ماری گئیں۔ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ایک نوجوان نے قریب ہی واقع ایک بند گلی میں بھاگنے کی کوشش کی تاہم فوجیوں نے اس کا پیچھا کیا اور اسے واپس لا کرسڑک پر قتل کردیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر حریت رہنماو¿ں، تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اپنے بیانات میں جعلی مقابلے میں شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بہیمانہ واقعے کی عالمی عدالت انصاف سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے بھارت سے کہا کہ وہ اس حقیقت کو فراموش نہ کرے کہ اس طرح کے وحشیانہ ہتھکنڈوں سے آزادی کی تحریکوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھی پولیس کے دعوے کوبے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ فائرنگ یک طرفہ تھی اور پولیس کا موقف زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔
آج خواتین پر تشدد کی روک تھام کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 1989 سے اب تک 2ہزار3سو47 سے زائد خواتین کو شہید کیا جبکہ 11ہزار2سو46کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ بھارتی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں گزشتہ 33 برسوں میں 22ہزار 9سو39 خواتین بیوہ ہوئیں۔ رپورٹ میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے مقبوضہ علاقے میں خواتین کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
ادھر بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے )نے ضلع شوپیاں کے علاقے زین پورہ میں جماعت اسلامی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی اور نیشنل کانفرنس سے وابستہ سیاسی کارکنوں اور سرکاری ملازمین کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموںوکشمیر شاخ نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ پاسبان حریت جموں و کشمیر نے مظفر آباد میں احتجاجی ریلی نکالی۔