بھارت زرعی قوانین کے خلاف مظاہروں کے دوران 600 اموات کے لیے جوابدہی کو یقینی بنائے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ27نومبر (کے ایم ایس) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک خصوصی نمائندے مائیکل فخری نے نریندر مودی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے تین متنازعہ قوانین کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران چھ سو فراد کی موت کے حوالے سے جواب دہی کو یقینی بنائے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے خوراک خوراک مائیکل فخری نے مودی کی طرف سے مذکورہ قوانین کی حالیہ منسوخی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس دردناک باب کو صحیح معنوں میں ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ حکام احتجاج کے دوران رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں جوابدہی کو یقینی بنائیںاور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کو یقینی بنائیں۔ مودی حکومت نے تین زرعی قوانین جن کا مقصد مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنا تھا 2020 میں کورونا وائرس وبائی مرض کے عروج پر منظور کیے تھے۔ کسانوں کے مشاورت کے بغیر ان قوانین کی منظوری پر سخت مذمت کی گئی۔ نریندر مودی نے 19 نومبر کو ان قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔فخری نے کہا کہ ان قوانین سے جو چیز خطرے میں تھی وہ بھارت کے پورے غذائی نظام کا استحکام تھا۔اقوام متحدہ کے دیگر ماہرین کے ساتھ ساتھ خصوصی نمائندے نے حکومت سے خوراک کے حق پر اثر انداز ہونے کے قوانین اور مظاہروں کے دوران لگائی گئی سخت پابندیوں کے بارے میں بات کی۔فخری نے قوانین کی منظوری کے طویل عمل کو تسلیم کیاتاہم انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جو کچھ ہوا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاکھوں لوگ غیر مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ بھی ظاہرہوتاہے کہ اظہاررائے کی آزادی لوگوں کو بااختیاربنانے کا ایک اہم ذرےعہ ہے تاکہ لوگوں کومتحرک کرکے پرامن احتجاج کے ذریعے پالیسی کوتبدیل کیاجاسکے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے آئندہ کی خاطرعوامی فیصلہ سازی کے لیے سبق سیکھنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان سوالات پر غور کرنا چاہیے کہ بامعنی عوامی مشاورت کے لئے کیا ہونا چاہیے اور کس طرح زیادہ یکساں نقطہ نظر زیادہ مقبول فیصلوں کا باعث بن سکتا ہے۔اظہار رائے کی آزادی سے متعلق خصوصی نمائندےIrene Khan، انسانی حقوق اور ماحولیات کے خصوصی نمائندےDavid Boyd اور انتہائی غربت اور انسانی حقوق کے خصوصی نمائندے Olivier De Schutter نے بھی اس کی توثیق کی۔