مقبوضہ جموں و کشمیر

الطاف وانی کی مقبوضہ کشمیر اوربیرون ملک کرائے کے قاتلوں کے استعمال پر بھارتی حکومت پر کڑی تنقید

جنیوا:جنیوا میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے نمائندے الطاف حسین وانی نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھارتی حکومت کی طرف سے کرائے کے قاتلوں کے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق الطاف حسین وانی نے جو ورلڈ مسلم کانگریس کے مستقل نمائندے بھی ہیں جنیوا میں کرائے کے قاتلوں کے استعمال اور انسانی حقوق اور خود ارادیت پر ان کے اثرات کے حوالے سے ورکنگ گروپ کی رپورٹ پر ایک مباحثہ میں اظہا رخیال کرتے ہوئے اس اقدام کو بین الاقوامی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے ورکنگ گروپ کی رپورٹ کی حمایت کی، جس میں کرائے کے قاتلوں اور نجی فوجیوں کی تعیناتی کی وجہ سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خود ارادیت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے کرائے کے فوجیوں کا استعمال مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بیرون ملک خصوصا کینیڈا اور آسڑیلیا جیسے ممالک تک پھیلا ہوا ہے۔بھارتی حکومت اپنے ناقدین کو ڈرانے ،دھمکانے اورخاموش کرانے کیلئے ان کرائے کے قاتلوں کا استعمال کرتی ہے ۔الطاف وانی نے ویلج ڈیفنس کمیٹیوں ٹاسک فورس سمیت مختلف قسم کے کرائے پر قاتل فوجیوں کی خدمات کے حصول پر بھاتی حکومت پر کڑی تنقید کی ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت اپنے ناقدین کو خاموش کرانے کیلئے یہ ہتھکنڈہ اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کااجاگرکرتے ہوئے کہاکہ بھارتی حکومت نے نہ صرف مقبوضہ کشمیرمیں اپنی فورسز کو انسانی حقوق کی پامالیوں کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے بلکہ وہ سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے انہیں سہولت فراہم کررہی ہے۔الطاف وانی نے قاتل فوجیوں کی طرف سے لوگوں کو ڈرانے ، دھمکانے ، ہراساں کرنے ، بھتہ خوری اور شہریوں کے قتل سے متعلق تشویشناک رپورٹوں کا حوالہ دیتے مقبوضہ علاقے میں قابض بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی پامالیوں پر جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ورکنگ گروپ پر زور دیاکہ وہ مقبوضہ علاقے میں انسانیت کے خلاف جرائم کی مکمل تحقیقات کرائے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل پربھی زوردیاکہ وہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف فیصلہ کن موقف اختیار کرے اوران میں ملوث فوجیوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ KMS-Y

متعلقہ مواد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button