کرناٹک: ہائیکورٹ کے جج نے مسلم اکثریتی علاقے کو ”منی پاکستان“ کہہ دیا
سپریم کورٹ کا اظہاuر برہمی
بنگلور: میں ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو تذلیل کا نشانہ بنانے اور انہیں نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ۔ ہندو توا رہنماﺅں کی ساتھ ساتھ فرقہ پرست ہندو پولیس افسر، متعصب ہنداساتذہ وغیرہ مسلمانوں کو ڈرانے دھمکانے کے ساتھ ساتھ انہیں پاکستانی کہہ کر بھی بلاتے ہیں ۔ اب اس تعصب اورامتیاز میں ایک فرقہ پرست ہندو جج بھی شامل ہو گیا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ریاست کرناٹک کی ہائیکورٹ کے ایک جج نے ایک کیس کی سماعت کے دوران مسلم اکثریتی علاقے کو پاکستان کہہ دیا۔ ہائیکورٹ میں ایک مالک مکان اور کرائے دار کے درمیان تنازع کے ایک کیس کی سماعت جاری تھی کہ اس دوران جج ودویسا چار سری شنندا نے بنگلورو شہر میں واقع ایک مسلم اکثریتی علاقے کو منی پاکستان کہہ دیا۔
جج کے ان ریمارکس پر سوشل میڈیا پر انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے جج کے پاکستان والے ریمارکس پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور ہائیکورٹ کے رجسٹرار سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ججوں کو ریمارکس دیتے ہوئے عدالتی وقار کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔