بھارت کی نئی تعلیمی پالیسی آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریات کی عکاس ہے: رپورٹ
اسلام آباد 30 اگست (کے ایم ایس ) نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی 2020 حکمران بی جے پی کے نظریاتی سرپرست راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ہندوتوا نظریات کا عکاس ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ آر ایس ایس بھارتی کابینہ کی طرف سے منظور کی گئی نئی تعلیمی پالیسی کو اپنی بڑی کامیابی کے طورپر لے رہی ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اب طالب علموں کو ہندوتوا نظریات پڑھائے جائیں گے جس کے لئے آر ایس ایس نے 60 سال کی طویل جدوجہد کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کے کارکن بہت خوش ہیں کہ ان کی آواز پالیسی سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے اور مودی حکومت کے سات سال آر ایس ایس کو کانگریس دور کی تعلیمی پالیسی کو جس میں انسانی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کی گئی تھی، تبدیل کرکے سنگھ پریوار کے ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی طرف منتقل کرنے میں مددگار ثابت ہوئے۔ بی جے پی کے کارکنوں نے پالیسی کا خیرمقدم کیا ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حتمی پالیسی میں ان کا اہم کردار ہے اور ان کی تجاویز کو حتمی میںپالیسی میں شامل کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی ہندوتوا نظریات کی پرچارک ہے کیونکہ آر ایس ایس طویل عرصے سے بھارت کے تعلیمی نظام کوہندوتوا کے رنگ میں رنگنا چاہتی تھی۔ آر ایس ایس سے منسلک بھارتی شکشن منڈل نے پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ نئی تعلیمی پالیسی میںان کے مطالبات میں سے تقریباً 60سے70فیصدکوبراہ راست یا بالواسطہ طورپر پورا کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مودی بھارت کوآر ایس ایس کے نظریات کے مطابق تشکیل دے رہے ہیں۔